اسلام آباد (جیوڈیسک) اوگرا اور نیپرا سمیت 5 ریگولیٹرز کی خود مختاری ختم کر دی گئی ، 5 اہم خود مختار ادارے وزارتوں کے ماتحت کر دئیے گئے ، بجلی ، گیس ، پٹرولیم مصنوعات کا مکمل کنٹرول اب وفاقی حکومت کے پاس ہو گا۔
وزیر اعظم نواز شریف کی منظوری کے بعد کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ۔ نوٹیفکیشن کے مطابق اوگرا کو وزارت پٹرولیم اور نیپرا کو وزارت پانی و بجلی ، پی ٹی اے اور فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ، پیپرا کو وزارت خزانہ کے ماتحت کر دیا گیا ، اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کے لیے 1973کے رولز آف بزنس میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق مرضی کے فیصلے کرانے کیلئے ریگولیٹرز کی خود مختاری ختم کی گئی ، صوبوں کی منظوری کے بغیر ریگولیٹرز کی خود مختاری کا خاتمہ آئین کے منافی ہے ، صوبوں نے ریگولیٹرز کی خود مختاری ختم کرنے کی مخالفت کی تھی، لیکن وزارت پانی و بجلی اور پٹرولیم کے اصرار پر وزیر اعظم نے منظوری دے دی ، خود مختاری ختم ہونے کے بعد ریگولیٹرز حکومتی احکامات ماننے کے پابند ہوں گے۔
آئین کے مطابق ریگولیٹرز وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ماتحت کام کرسکتے تھے لیکن انہیں الگ الگ وزارتوں کے ماتحت کر دیا گیا ، نیپرا ، اوگرا اور پی ٹی اے کے لیگل ڈیپارٹمنٹس نے حکومتی اقدام کو غیر قانونی قرار دیدیا ۔ ورلڈ بینک نے بھی ریگولیٹرز کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کی مخالفت کی تھی ، ورلڈ بینک نے ایسا کرنے پر اصلاحاتی قرضہ روکنے کی تنبیہ بھی کی تھی۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے گیس و بجلی کے ریگولیٹرز ، نیپرا ،اوگرا کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کی سمری 15 دسمبر کو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پیش کی جانی تھی ، لیکن 16 دسمبرکو سندھ اور خیبر پختونخوا کی مخالفت پر مجوزہ سمریوں کو ایجنڈے میں سے نکال دیا گیا تھا اور صرف نو نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا تھا ، جن میں ان ریگولیٹرز کی سمریاں شامل نہیں تھیں ، مجوزہ ترامیم کے مطابق ان ریگولیٹرز کو وفاقی حکومت کی طرف سے بھجوائی جانے والی ‘‘پالیسی گائیڈلائنز ’’ کا پابند بنایا جا سکے گا۔
پاور سیکٹرز کے دونوں ریگولیٹرز نے وفاقی حکومت کی طرف سے کی جانے والی قانونی تبدیلیوں کی مخالفت کی ہے ۔ نیپرا اور وفاقی حکومت کی طرف سے حال ہی میں سالانہ بجلی ٹیرف ، نندی پور پاور منصوبہ ، لاہور مٹیاری منصوبہ اور ایل این جی کے منصوبوں سمیت کوئلہ اور شمسی توانائی کے ٹیرف میں متعد د بار تبدیلی اور اختلافات اس قانونی تبدیلی کے پیچھے چند محرکات ہیں۔
وفاقی وزارت پانی و بجلی کے مطابق نیپرا پرائیویٹ پاور سیکٹر کو ریگولیٹ کرنے کے بجائے وفاقی وزارت پانی و بجلی کے زیر انتظام پیدا اور ترسیل ہونے والی بجلی کو ریگولیٹ کرنے پر توجہ دیئے ہوئے ہے اور جس سے وفاقی حکومت کی کارکردگی متاثر ہو رہی تھی ۔ نیپرا ایکٹ 1997میں کی جانے والی تبدیلیوں سے واقف ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی طر ف سے جاری کردہ پالیسی گائیڈ لائنز پر پاور ریگو لیٹر ،نیپرا اور اوگرا کیلئے بغیر کسی عذر کے عمل درآمد کرنا لازمی ہو گا۔
ایک اور افسر کے مطابق نیپرا گزشتہ دس برس سے وفاقی حکومت کی طرف سے کی جانے والی من مانیوں کی مخالفت کرتی رہی ہے ، جس میں پاور و گیس کے نظام کے حد سے زائد نقصانات اور بلوں کی غیر وصولیاں شامل ہیں ، جبکہ وفاقی حکومت ان دونوں سے بچنے کیلئے ہمیشہ سرچارجز عائد کر کے نقصانات کو پورا کرتی رہی ہے۔
اسی طرح اوگرا جو کہ ہمیشہ حکومتی پالیسیوں کی مخالفت کرتی رہی ہے ، کے ایکٹ میں تبدیلیاں بھی تجویز کی گئی ہیں ، جس کے تحت اتھارٹی کیلئے وفاقی حکومت پالیسی گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کرنا لازمی ہو گا ۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت بجلی اور پٹرولیم کی وزارتوں کو ایک ہی وزارت میں ضم کرنا چاہتی تھی اور وفاقی حکومت کے سالانہ پلان 2015-16 میں ان دونوں ریگو لیٹرز کے ادغام کی تجویز پیش کی گئی تھی۔