موصل (جیوڈیسک) عراق میں شدت پسندوں نے ملک کے دوسرے اہم ترین شہر موصل پر قبضہ کر لیا ہے جس کے بعد تقریباً پانچ لاکھ افراد وہاں سے ہجرت کر گئے ہیں۔ اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ(آئی ایس آئی ایل) نامی سنی شدت پسند تنظیم نے منگل کو موصل پر قبضہ کر لیا تھا جس پر عراقی حکومت سمیت عالمی برادری نے شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
صورتحال اس وقت انتہائی سنگین شکل اختیار کر گئی جب عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے پارلیمٹ کو ایمرجنسی کے نفاذ کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ عوام کو مسلح ہو کر دہشت گردوں سے مقابلے کرنے کا اعلان کیا۔ امریکا نے خبردار کیا ہے کہ آئی ایس آئی ایل ناصرف عراق بلکہ پورے خطے کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
شدت پسند پورے موصل پر قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ نینوا، کرکوک اور صوبہ صلاح الدین کے کچھ حصوں پر بھی قابض ہو گئے ہیں جو وفاقی حکومت کے لیے ایک بہت برا خطرہ بن گیا ہے تاہم ماہرین کے کا کہنا ہے کہ اس سے عراق کی تیل کی برآمدات متاچر نہیں ہونگی۔
ایک عینی شاہد کے مطابق بدھ کو فوجی وردیوں میں ملبوس شدت پسندوں نے حکومتی عمارتوں اور بینکوں پر قبضہ کرتے ہوئے ان پر سخت سیکورٹی رکھی ہوئی ہے۔ دوسری جانب شہر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر لوگوں نے بڑے پیمانے پر موصل سے ہجرت کرنا شروع کردی ہے اور لگ بھگ بیس لاکھ آبادی کے شہر سے پانچ لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔ نقل مکانی کے حوالے سے قائم عالمی تنظیم(آئی او ایم) کے مطابق شہر کے قبضے میں جانے کے بعد سے تقریباً 5 لاکھ افراد وصل سے ہجرت کر چکے ہیں۔