لاہور : اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل مدثر احمد شاہ نے کہا ہے کہ ناموس رسالت میں توہین کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی۔ مغربی ممالک نے مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کا وطیر ہ بنا لیا ہے۔ مسلم ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی حکمرانوں کے کردار پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے متحدہ طلبہ محاذ پاکستان کے زیر اہتمام مرکزی ”عشق رسول ریلی ” کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غیرت اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت پاکستان فرانس سے احتجاجاََنہ صرف اپنے تعلقات منقطع کرے اور فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرے بلکہ عالم اسلام کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں اور نبی ۖ کی ناموس کی حفاظت کے لئے ایسا قانون بنائیں جس سے کسی کو آئندہ نبی ۖ کی شان میں گستاخی کرنے کی جرات نہ ہو سکے ۔حکومت پاکستان فی الفور فرانس سے سفارتی اور قتصادی تعلقات کا بائیکاٹ کرے۔
فرانس سے تمام درآمدات اور برآمدات کا سلسلہ بند کیا جائے۔وزیراعظم پاکستان سلامتی کونسل اور او آئی سی کا اجلاس طلب کروائیں اور تمام امت مسلمہ کی جانب سے مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے۔وزیراعظم پاکستان ملکی سطح پر احتجاج کا اعلان کریں اور خود اسکی قیادت کریں ۔تمام سیاسی اور مذہبی قیادت کو اکٹھا کرکے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں اور دنیا کو واضح پیغام دیں کہ ناموس رسالت ۖ پر ملک کی تما م قیادت ایک صفحے پر ہیں۔ واضح رہے کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف صدر متحدہ طلبہ محاذ پاکستان زبیر حفیظ کی کال پر ملک بھرمیں ” یوم عشق رسول ۖ” منایا گیا۔ کراچی ، پشاور، اسلام آباد ، کوئٹہ ، مظفرآباد، گلگت سمیت ملک بھر میں ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔مرکزی ریلی کا گورنمنٹ اسلامیہ کالج سول لائن سے شروع ہوئی اور اس کا اختتام استنبول چوک میں ہوا۔
ریلی میں مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، جمعیت طلبہ اسلام ، اسلامی تحریک طلبہ، المحمدیہ سٹوڈنٹس اور ایم ایس ایف کے رہنمائو ں نے خطاب کیا۔طلبہ رہنمائوں نے اپنے خطابات میں کہا کہ پاکستان کے نوجوان امت مسلمہ کا ہراول دستہ ہیں اور یہ طلبہ حرمت رسول ۖ کے پراوانے ہیں یہ طلبا حرمت رسول ۖ کے لئے کٹ مرنے کو تیار ہیں یہ طلبہ اپنے آقا کی ناموس کی توہین کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔ ریلی میں طلبہ کی کثیر تعداد شریک تھی۔ جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لبیک محمد صل علیٰ کے نعرے درج تھے۔