لاہور بار ایسوسی ایشن کے دو کامیاب الیکشن کا انعقاد کروانے والے چوہدری عمران مسعودپہلی بار لاہور ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے الیکشن2019-20کیلئے بھی چیئرمین الیکشن بورڈ تھے جنہوں نے لاہور بار کی طرح لاہور ہائیکورٹ بارکے الیکشن کا انعقادبھی کامیابی سے کروایاہے۔ بائیو میٹرک سسٹم کے تحت ہونیوالے الیکشن میں کل16226رجسٹرڈ ووٹرز تھے جن میں سے صرف 7722ووٹرز نے اپنا حق ِ رائے دہی استعمال کیا۔
لاہورہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کی صدارت کیلئے کل تین امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھاجن میں انڈیپنڈنٹ یعنی عاصمہ جہانگیر گروپ کے امیدوارحفیظ الرحمن چوہدری کل 3871ووٹ، پروفیشنل یعنی حامد خان گروپ کے امیدوار خادم حسین قیصر نے 2391ووٹ اورآزاد امیدوارساجد بشیر شیخ نے 1225ووٹ حاصل کیے۔اِس طرح انڈیپنڈنٹ گروپ نے مسلسل دوسرے سال لاہور ہائیکورٹ بار کی صدارت پر کامیابی حاصل کی ہے۔
نائب صدرکی نشست پرسب سے زیادہ یعنی چھ امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھایہاںانڈیپنڈنٹ گروپ کے ہی دو امیدواروں میں انتہائی سخت مقابلہ دیکھنے کو ملاجس میں کبیر احمد چوہدری نے بیرسٹر سعید ناگرہ کے 1915ووٹ کے مقابلہ میں 2304ووٹ سے کامیابی حاصل کی اِن کے علاوہ دوسری بار الیکشن لڑنے والی شائستہ قیصر 1381ووٹ،مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار وسیم احمد بٹ 736ووٹ،رانا ارشاد منج نے 722ووٹ اور سردار نجیب اکبر خان نے 406ووٹ شامل تھے۔
سیکرٹری کے عہدے کیلئے کل 3 امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا جن میںدوسری بار الیکشن لڑنے والے انڈیپنڈنٹ گروپ کے امیدوار فیاض احمد رانجھا نے 4659ووٹ حاصل کرکے اپنے دو حریفوںچوہدری سہیل عمر گجر 1525ووٹ اورجماعت اسلامی کے حمایت یافتہ اللہ بخش لغاری1241ووٹ کے مقابلے میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرکے سیکرٹری منتخب ہوئے۔
لاہورہائیکورٹ بار کی چوتھی اور آخری نشست فنانس سیکرٹری پراِس دفعہ ون ٹو ون مقابلہ تھا جس میںدوسری بارالیکشن لڑنے والے انڈیپنڈنٹ گروپ کے حمایت یافتہ عنصر جمیل گجر نے مصباح سرور گورائیہ کے 2081ووٹ کے مقابلہ میں 5370ووٹ لے کر 3289ووٹ کی لیڈ سے کامیابی حاصل کی۔
اِس الیکشن میں تمام تر نشستوں پرانڈیپنڈنٹ گروپ کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے ۔الیکشن سے قبل صدرکی نشست پر یہ خیال کیا جارہا تھا کہ انڈیپنڈنٹ گروپ سے علیحدگی اختیار کرکے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والے سابق صدر لاہور بار ساجد بشیر شیخ اپنے سابقہ گروپ کے امیدوارحفیظ الرحمن چوہدری کیلئے مشکلات پیداکرنے میں کامیاب ہوجائیں گے اورشاید اِس کا فائدہ پروفیشنل گروپ کے امیدوار خادم حسین قیصرکو ہو گا اور وہ کامیابی حاصل کرلیں گے مگر ایسا نہیں ہوا جس کی خاص وجہ ساجد بشیر شیخ کو صرف لاہور ہی میں زیادہ ترگروپوں کی حمایت حاصل تھی جبکہ عاصمہ جہانگیر کے انتقال کے بعد میاں اسرار جو آرائیں گروپ کے سربراہ بھی ہیں نے انڈیپنڈنٹ گروپ سے دوبارہ اتحاد کرلیا تھا اِس وجہ سے حفیظ الرحمن چوہدری جوکہ خود بھی آرائیں ہیں بھرپور فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہے اور کامیابی اُن کا مقدر بنی۔
اِسی طرح نائب صدرکی نشست پربھی انڈیپنڈنٹ گروپ کے دو امیدواروں کبیر احمد چوہدری اور بیرسٹر سعید ناگرہ کے درمیان سخت مقابلہ ہوا ۔کھانے کے وقفہ سے قبل بیرسٹر سعید ناگرہ کو برتری حاصل تھی مگر وقفہ کے بعد کبیر احمد چوہدری کی پوزیشن مضبوط نظر آئی اور انہیں کامیابی ملی جس کی خاص وجہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے لیڈران کی طرف سے نائب صدر کیلئے کبیر احمد چوہدری کا ووٹ مانگنا تھا۔باقی دو نشستوں سیکرٹری اور فنانس سیکرٹری کے نتائج غیر متوقع نہیں رہے کیونکہ اِس حوالے سے الیکشن سے قبل جو عام رائے تھی نتیجہ بھی وہی رہا ۔ آخر میں ،میں نومنتخب عہدیداران کو اُن کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اِن کی کامیابی کیلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کرتا ہوں۔