لاہور (جیوڈیسک) پنجاب کے 70 خواتین اور بوائز کالجز کی سکیورٹی کی ذمہ داری ایک سال کیلئے محکمہ داخلہ نے نجی سکیورٹی کمپنی کے سپر د کر دی۔ عسکری سکیورٹی کمپنی کے 400 سکیورٹی گارڈز تعینات ہوں گے، ان تمام کالجز کے پرنسپلز، اساتذہ، کلرکس و دیگر سٹاف کی حساس ادارے سے کلیئرنس بھی ضروری قراردیدی گئی، کسی بھی کالعدم تنظیم یا ان کی ذیلی تنظیموں سے رابطوں پر ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کالجز کی سکیورٹی بہتر بنانے کے حوالے سے عسکری سکیورٹی کمپنی کے گارڈز تعینات کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ پنجاب کے تمام سرکاری کالجز اور سکولز کی سکیورٹی 62 فیصد تک بہتر ہو گئی ہے اور مزید بہتر بنائی جارہی ہے، حساس ادارے کی جانب سے پنجاب کے اعلیٰ حکام کو رپورٹ پیش کر دی گئی۔
محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق 70 کالجز میں سکیورٹی گارڈز کی تعیناتی سے قبل حساس ادارے سے کلیئرنس ضرورلی جائیگی، یہ تمام کالجز اے کیٹیگری میں شامل ہیں جن میں طلباو طالبات کی ایک بڑی تعداد تعلیم حاصل کر رہی ہے، جہاں پر دہشت گردی کے خدشات موجود ہیں، حساس اداروں کی رپورٹس کو دیکھتے ہوئے محکمہ داخلہ نے عسکری سکیورٹی کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں، سرکارکی جانب سے عسکری سکیورٹی کمپنی کو ماہانہ ہر گارڈز کی تنخواہ 30 ہزار روپے دی جائیگی اور یہ سکیورٹی گارڈز ایک سال تک تعینات رہیں گے
تمام سکیورٹی گارڈز کے پاس کلاشنکوف موجود ہوں گی اور تعینات کئے جانیوالے سکیورٹی گارڈز کی مکمل تربیت و سرٹیفکیٹ سرکارکے پاس جمع ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ گارڈز تعینات کرنے کیلئے حساس ادارے سے کلیئرنس لی جارہی ہے اور آئندہ تین روز میں سکیورٹی گارڈ ز تعینات کر دئیے جائیں گے جبکہ ان 70کالجز کے پرنسپل سے لیکر نائب قاصد تک کے تمام عملے کی کلیئرنس بھی لی جارہی ہے۔