پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان کے دن ہی سے واضح کردیا تھا کہ ملک کی قومی زبان اردو ہو گی اور اس کے بعد ملک میں نظام حکومت کو چلانے کے لیے تیار کیے جانے والے دساتیر میں اردو زبان کو قوی زبان قراردیا گیا ہے۔برصغیر میں انگریز کی آمد سے بیشتر تو عربی فارسی اردو اور ہندی رائج تھی مگر انگریز نے اپنی بالادستی کو طول دینے کے لیے برصغیر کے نظام تعلیم کو انگریزی زبان میں ڈھالا جس کا نتیجہ یہ نکلا کے ان کو جہاں حکومت کرنے کا آزادانہ موقع ملا وہیں پر اپپنی تہذیب و ثقافت فاسدہ کو بھی برصغیر کے عوام پر مسلط کرنے کا موقع بذریعہ زبان مل گیا۔
آزادی کے بعد ہندوستان کی غالب اکثریت چوں کہ ہندوئوں کی تھی تو انہوں نے ملک میں بتدریج ہندی زبان کو اپنی تعلیمی زبان کے طورپر نافذ کردیا ۔ سوء اتفاق کہیں یا کچھ اور کہ بانی پاکستان کے انتقال کے بعد پے درپے آنے والی حکومتوں نے ملک کی قومی زبان اردو کو تسلیم تو کیا مگر اس کو عملاً عزت نہیں دی کہ ملک کے تمام تر اہم و کلیدی مناصب اور عہدوں پر تعیناتی کے لیے جو امتحان ذہانت کو چانچنے کے لیے لیا جاتاہے جس کو (سی ایس ایس )کے نام سے جانا جاتاہے کا امتحان انگریزی زبان میں لیا جاتاہے ۔اور طرفہ تماشہ ہے کہ ملک اسلامی و نظریاتی ہے اور انگریز سے جدوجہد کے نتیجہ میں حاصل کیا گیا مگر افسوس کے یہاں پر آج تک انگریز ہی کی زبان مسلط ہے ۔ جس کا نتیجہ ملک میں گزرتے دن کے ساتھ تنزلی و تباہی کی صورت میں ظاہر ہورہاہے۔
سی ایس ایس کا امتحان جس کو پاس کرنے کے بعد انسان اس قابل سمجھا جاتاتھا کہ وہ ملک کی وزارتوں اور ڈویژن اور کلیدی منصبوں کے اہل ہیں پر سخت مقابلہ ہوتاتھا ۔ ملک میں جاری تعلیمی تفاوت و تفریق کی وجہ سے اب اس امتحان میں حصہ لینے والوں میں کمی واقع ہونے کے ساتھ ہی امتحان میں کامیاب ہونے والوں کی شرح میں افسوسناک حد تک کمی واقع ہوچکی ہے۔ سی ایس ایس کے امتحان 2011ء میں 10 فیصد تک امیدوار کامیاب ہوتے تھے تو اب یہ شرح کم ہوکر 5فیصد تک بھی باقی نہیں رہی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام ”حسبِ حال ”کے میزبان جنید سلیم نے انکشاف کیا ہے کہ سی ایس ایس کا امتحان قومی زبان یعنی اردو میں نہ ہونے کی وجہ سے ملک کا بہترین ماہر علم و فن طبقہ حصہ لینے سے عاجز ہوچکا ہے وہیں پر سی ایس ایس کے امتحان2018ء میں حصہ لینے والے 12ہزار سے زائد امیدواروں میں سے صرف 569امیدوار تحریر امتحان پاس کرسکے ہیں۔ دوسری جانب ملک میں اس وقت 80اسّی ہزار سے زائد آسامیاں خالی پڑی ہیں جس کی وجہ سے آئندہ چندسالوں کے اندر بدترین انتظامی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
مندرجہ بالا کلام سے ملک کو درپیش پریشانی و انتظامی بحران کا بخوبی ادراک ہوجاتاہے تو ایسے میں لازم ہے کہ موجودہ حالات میں ملک میں جاری ابتری کو قابوکرنے کا واحد طریقہ ہے کہ سی ایس ایس کا امتحان لاہورہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلہ اور آئین پاکستان کے مطابق اردومیں لیا جائے اور ملک بھر میں تعلیمی زبان اردو کو قرار دیکر عملاً نافذ بھی کیا جائے جبھی ملک کو درپیش مسائل سے حقیقت میں نجات دی جاسکتی ہے۔ اس کے ساتھ سی ایس ایس کے امتحان دینے کی خواہش رکھنے والے امیدواروں کی عمر میں بھی اضافہ کیا جائے تاکہ ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی اس امتحان میں حصہ لے سکیں۔