خفیہ معلومات تک رسائی، برازیل کا امریکا سے شدید احتجاج

Brazilian President

Brazilian President

برازیلیا (جیوڈیسک) برازیل کا خفیہ معلومات اکھٹے کرنے ہر امریکہ سے شدید احتجاج، برازیلی صدر نے اپنا دورہ امریکہ بھی منسوخ کر دیا۔ لاطینی امریکہ کے ملک برازیل کی صدر جیلما روسیف نے امریکہ کی جانب سے برازیل میں خفیہ معلومات اکھٹے کرنے کے الزامات کے بعد امریکا کا آئندہ ماہ ریاستی دورہ منسوخ کر دیا۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ کی خفیہ ایجنسی این ایس اے پر الزام ہے کہ انہوں نے برازیلی صدر، ان کے مشیروں اور تیل کی ریاستی کمپنی پیٹروباس کے درمیان ای میلوں اور پیغامات کے تبادلے پر نظر رکھی ہوئی تھی۔

یہ الزامات امریکہ کو مطلوب خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے افشا کی گئی دستاویزات کی بنیاد پر لگائے گئے ہیں۔ وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے پیر کو صدر جیلما روسیف سے اس معاملے پر بات چیت کے لیے فون کیا تھا۔ یاد رہے کہ صحافی گلین گرین والڈ نے برازیلی ٹی وی گلوبو پر کہا تھا کہ برازیل کی صدر جیلما روسیف اور میکسیکو کے اینریک پینا نیتو کے انٹرنیٹ ڈیٹا کو امریکی ایجنسی کی طرف سے درمیان میں روک کر دیکھا جاتا تھا۔

صحافی گلین گرین والڈ کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدامات این ایس اے کی جانب سے ایک کیس سٹڈی کا حصہ تھے جس میں یہ معلوم کیا جا رہا تھا کہ ڈیٹا کو بہتر انداز میں کیسے فلٹر کیا جا سکتا ہے۔ تیل کی ریاستی کمپنی پیٹروباس نے آئندہ ماہ ایک اہم آئل فیلڈ کے حقوق کو نیلام کرنا ہے۔ جیلما روسیف نے کہا کہ اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ این ایس اے صنعتی جاسوسی میں ملوث تھی۔

صدر جیلما روسیف کا ریاستی دورہ تئیس اکتوبر کو شروع ہونا تھا اور 1995 کے بعد سے کسی بھی برازیلی صدر کا امریکہ کا یہ پہلا دورہ ہونا تھا۔ برازیلی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ریاستی دورہ اس وقت تک نہیں کیا جائے گا جب تک اس معاملے کی بروقت تحقیقات نہیں کی جاتیں۔ بیان میں کہا گیا کہ معاملے کے تسلی بخش حل کے بعد جلد از جلد دورہ کیا جائے گا۔

ادھر وائٹ ہائوس کے ترجمان جے کارنی کا کہنا تھا کہ دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ دونوں صدور کا مشترکہ فیصلہ تھا تا کہ دورے پر کوئی باہمی تنازع اثر انداز نہ ہو۔ وائٹ ہائوس کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ صدر اوباما اس معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہیں انہیں اس پر افسوس ہے اور وہ تمام سفارتی راستوں کو استعمال کرتے ہوئے صدر روسیف کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔