ڈنمارک (اصل میڈیا ڈیسک) ڈنمارک کے دفاعی خفیہ ادارے کے سربراہ گزشتہ ایک ماہ سے زیر حراست ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کے دن ہوا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے انتہائی خفیہ معلومات لیک کی ہیں۔
ڈینش میڈیا میں انکشاف کیا گیا کہ ملکی دفاعی خفیہ ایجنسی کے سربراہ لارس فنڈِسن کو انتہائی خفیہ اور حساس معلومات لیک کرنے کے الزام میں گزشتہ ماہ حراست میں لے لیا گیا تھا۔
لارس فنڈِسن کے بارے میں یہ خبر ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب گزشتہ برس ڈینش انٹیلیجنس پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے یورپی رہنماؤں اور ڈینشن شہریوں کی جاسوسی اور نگرانی کے لیے امریکا کی قومی سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے ساتھ تعاون کیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ فنڈِسن کے کہنے پر ہی ان کا نام میڈیا کو جاری کیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس کیس کے حوالے سے فنڈِسن کے کچھ ساتھیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔
ہم کیا جانتے ہیں؟ اب تک ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملکی خفیہ ایجنسیوں سے وابستہ دو سابق اور دو حاضر سروس اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں ڈنمارک کی داخلی اور خارجی سطح پر کام کرنے والی خفیہ ایجنسیاں شامل ہیں۔
پیر کے دن کوپن ہیگن سے موصولہ معلومات کے مطابق ان چار میں سے تین افراد کو ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا تاہم فنڈِسن ابھی تک زیر حراست ہیں۔
فنڈِسن نے دس جنوری پیر کے روز کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان پر عائد کیے گئے الزامات عام کیے جائیں تاکہ وہ کھلے عام خود کو بے قصور ثابت کرنے کا عمل شروع کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بے بنیاد الزامات ہیں۔
ہالینڈ کی نوجوان خاتون ماتا ہری نے 1910ء کے عشرے میں پیرس میں ’برہنہ رقاصہ‘ کے طور پر کیریئر بنایا۔ ماتا ہری کی رسائی فرانسیسی معاشرے کی مقتدر شخصیات تک بھی تھی اور اس کے فوجی افسروں اور سایستدانوں کے ساتھ ’تعلقات‘ تھے۔ اسی بناء پر جرمن خفیہ ادارے نے اسے جاسوسہ بنایا۔ اس کے کچھ ہی عرصے بعد فرانسیسی خفیہ ادارے نے بھی اسے اپنے لیے بطور جاسوسہ بھرتی کرنے کی کوشش کی۔ یہ پیشکش قبول کرنے پر وہ پکڑی گئی۔
ڈینش براڈکاسٹر ڈی آر نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کیس ان خفیہ معلومات کے بارے میں ہے، جو ڈینش میڈیا اداروں کو فراہم کی گئی تھیں۔
سن دو ہزار بیس میں ڈی آر نے اپنی ایک رپورٹ کہا تھا کہ خفیہ ادارے ایف ای نے خفیہ معلومات این ایس اے کو دی تھیں، جس کے نتیجے میں غالباﹰ اس امریکی خفیہ ادارے کو ڈینش شہریوں کے ذاتی کوائف اور کمیونیکیشن ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو گئی تھی۔
فنڈِسن کے خلاف اس کیس کی کارروائی بند کمرے میں ہو رہی ہے اور عوامی سطح پر الزامات کی نوعیت نہیں بتائی گئی۔ ڈینش استغاثہ نے اس بارے میں معلومات جاری کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔
ڈنمارک میں دو خفیہ ادارے فعال ہیں۔ ان میں سے ایک پولیس انٹیلیجنس سروس(پی ای ٹی) ہے جبکہ دوسرا ادارہ ایف ای ملک کی فارن انٹیلیجنس سروس ہے۔
باون سالہ فنڈِسن نے سن دو ہزار دو تا دو ہزار سات پی ای ٹی کی سربراہی کی جبکہ سن دو ہزار پندرہ میں وہ ایف ای کے سربراہ بنے۔ ایک داخلی رپورٹ کے بعد انہیں سن دو ہزار بیس میں معطل کر دیا گیا تھا۔