انٹیلی جنس اداروں میں کو آرڈی نیشن نہیں ہے

Chaudhry Nisar Ali Khan

Chaudhry Nisar Ali Khan

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ 13 سال کا دو ماہ سے موازنہ کیا جا رہا ہے، دو ماہ کا جواب مانگنے والے پہلے 5 سال کا حساب دیں۔ سینیٹ کے اجلاس کے دوران پالیسی بیان دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز اور آج تقاریر میں حکومت پر سیاسی حملے کئے گئے۔ اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعے کا تماشا 5 گھنٹے نہیں بلکہ اب تک لگا ہوا ہے۔ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ ہماری حکومت کنفیوژن کا شکار نہیں ہے۔

میں نے اپنا کوئی بیان تبدیل نہیں کیا۔ ریاست پر تنقید کا کسی کو حق نہیں ہے۔ 5 سال برسر اقتدار رہنے والے بھی اپنا احتساب کریں۔ اسلام آباد واقعہ میں زمرد خان کا بار بار ذکر کرکے متازع بنایا جا رہا ہے۔ بات کو اتنا نہ بگاڑا جائے کہ کسی کا مثبت عمل بھی منفی ہو جائے۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ زمرد خان کو ایسا پیر و مرشد نہ بنایا جائے جس طرح ذوالفقار علی بھٹو کو بنایا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو ایک بڑے لیڈر تھے مگر پھر بھی متازع تھے۔ زمرد خان گرنے کے بعد مسلح شخص کی طرف پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے تھے۔

ملزم سکندر کی گولی اس کی اہلیہ کو لگی، اگر وہ کسی اور کو لگ جاتی تو بڑا نقصان بھی ہو سکتا تھا۔ جب پیپلز پارٹی کے رہنما زمرد خان کی بہادری کے بارے میں مجھ سے سوال کیا گیا تو میں نے جواب دیا کہ ان کی نیت ٹھیک تھی۔ میں نے زمرد خان کا دفاع کیا، ان کے خلاف مقدمہ نہیں ہونے دیا۔ میں نے زمرد خان کی تعریف کی لیکن ملک میں امن و عامہ اور سیکیورٹی کا قیام سیکیورٹی اداروں کا ہے۔

الزامات لگانے کے بعد کہا جاتا ہے کہ ہم سیکیورٹی اداروں کا مورال بلند رکھنا چاہتے ہیں۔ ہم زمرد خان کے ساتھ ہیں نہ مسلح شخص کے ہم انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مہران بیس، جی ایچ کیو حملے کو تماشا نہیں بنایا بلکہ حکومت کو مفید مشورے دیئے۔ اسلام آباد واقعہ کو تماشا نہ بنایا جائے۔