شریک حیات کو ذہین اور تعلیم یافتہ ہونا چاہیے؛ بلاول بھٹو

Bilawal Bhutto

Bilawal Bhutto

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے یوں تو کئی سنجیدہ اور پُرتکلف انٹرویوز منظر عام پر آ چکے ہیں جس میں وہ اپنی پارٹی کے نظریات اور سیاسی صورت حال پر بات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

حال ہی میں ‘دی کرنٹ’ کو دیئے گئے غیر رسمی انٹرویو میں بلاول بھٹو نے صرف اپنی ذات کے بارے میں بات کی۔ انہیں کیسا شریک حیات چاہیے، کھانے میں انہیں کیا پسند ہے اور اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی یادیں۔

شریک حیات کی خوبیوں سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ دونوں ایک دوسرے کو سمجھتے ہوں، ساتھ چل سکتے ہوں، شریک حیات کو ذہین اور تعلیم یافتہ ہونا چاہیے اور حسِ مزاح بھی ضروری ہے، اور سب سے اہم اس کی میری بہنوں سے بننی چاہیے۔

ایک اور سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ اُن کے پاس میڈیا کو اپنی شادی کی کوریج کی اجازت دینے کے علاوہ کوئی دوسرا انتخاب نہیں ہو گا۔

بلاول بھٹو نے اپنی والدہ کی خود کو دی جانے والی نصحیت کے بارے میں بتایا کہ وہ غصے میں ردعمل دینے کو منع کیا کرتی تھیں اور وہ اس نصیحت پر عمل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔

انہوں نے اپنی والدہ کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ میرے آکسفورڈ جانے پر میری والدہ بہت زیادہ خوش تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ والدہ اپنے بچوں میں سے کسی ایک کو پسندیدہ بچہ قرار دینے کے بارے میں بہت محتاط رہتی تھیں، وہ سب بچوں کو ہی اپنا پسندیدہ بچہ کہتی تھیں۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ماں اور بیٹے میں ایک خصوصی تعلق ہوتا ہے۔ اپنی بہنوں کے بارے میں بلاول نے کہا کہ وہ والد کی پیاری ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کی پارٹی آج کی پارٹی ہے، جس کی عوام کے مسائل پر گہری نظر ہے۔

پی پی پی چیئر مین نے اپنی ترجیحات کے بارے میں بتایا کہ اسلام آباد پر کراچی اور پلاؤ پر بریانی کو ترجیح دیں گے، حلیم کو دن اور رات کسی بھی وقت کھا سکتے ہیں۔