لاہور (جیوڈیسک) درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ میں بھی بے تحاشا اضافہ ہو گیا ہے۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں ہر گھنٹے بعد دو گھنٹے کی لئے بجلی بند رکھی جا رہی ہے۔
جبکہ بعض علاقوں میں بجلی کے وولٹیج پورے نہیں آ رہے جس سے گھریلو الیکٹرانک مشینری بے کار ہو کر رہ گئی ہے۔ لاہور کے علاقوں بھٹہ چوک، ہربنس پورہ، میاں میر کالونی، انفنٹری روڈ اور گڑھی شاہو میں کئی گھنٹوں تک بجلی غائب رہنے پر شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔
بڑی تعداد میں لوگ گھروں سے نکل آئے اور لیسکو کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ شدید گرمی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے معمولات زندگی بُری طرح سے متاثر ہو چکے ہیں۔ دن کے وقت کارروبار نہیں چل رہے تو رات کو چند گھڑی بھی سکون میسر نہیں ہے۔
دوسری جانب لیسکو کا کہنا ہے کہ کوٹ لکھپت گرڈ سٹیشن میں خرابی کے باعث ملحقہ علاقوں میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ صورتحال جلد معمول پر آ جائے گی۔ ادھر کراچی میں سٹار گیٹ اور چھوٹا گیٹ کی قریبی بستیوں میں بجلی کی عدم فراہمی پر لوگوں نے احتجاج کیا۔
مشتعل افراد نے ٹائر جلا کر شاہراہ فیصل پر ٹریفک بلاک کر دی تاہم بعد میں پولیس سے مذاکرات کے بعد لوگ منتشر ہو گئے۔ جڑواں شہروں میں بھی بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے معمولات زندگی منجمد کر دیئے ہیں۔ اسلام آباد میں بارہ گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ نے حکومت کے تمام دعوے غلط ثابت کر دئیے۔
وفاقی دارالحکومت کے بعض علاقوں میں کم وولٹیج فراہم کیے جانے کی بھی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ صبح دس بجے لاہور، سیالکوٹ میں درجہ حرارت 39 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ رحیم یار خان، جھنگ، ساہیوال اور اوکاڑہ میں درجہ حرارت 38 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے۔
بلوچستان کے علاقے سبی اور تربت بھی ان دنوں شدید گرم ہیں۔ محکمہ موسمیات نے گرمی کی موجودہ لہر مزید پانچ روز برقرار رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ اگلے ہفتے کے آغاز پر بالائی پنجاب، بالائی خیبر پختونخوا اور اسلام آباد سمیت کئی علاقوں میں بارش کا امکان ہے۔