شدید بارشوں سے راولپنڈی کے نشیبی علاقے ڈوب گئے

Rawalpindi

Rawalpindi

راولپنڈی (جیوڈیسک) راولپنڈی کے ایک نشیبی علاقے کے رہائشی نجم حسین نے جمعرات کی رات اپنے گھر سے برساتی پانی کو نکالتے ہوئے گزاری۔ اسلام آباد کی ایک نجی کمپنی کا یہ 39 سالہ ملازم ڈحوک کھببا کا رہائشی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ برساتی پانی نصف شب کو اس کے گھر میں داخل ہونا شروع ہوا اور پانی کی سطح پانچ فٹ تک اونچی ہوگئی، جس پر اسے اپنے خاندان کو اوپری منزل پر منتقل کرنا پڑا جہاں وہ کسی مشکل صورتحال کے ڈر سے سو بھی نہیں سکے۔

نجم حسین نے کہا” آئیسکو نے بھی علاقے کی بجلی منقطع کردی اور ہمیں برساتی پانی کو نکالنے کا کام ایک ایمرجنسی لائٹ میں کرنا پڑا۔ نجم حسین کی طرح آریہ محلہ کے ایک رہائشی محمد رشید ملک کا بھی کہنا تھا کہ تین فٹ گہرا پانی قریبی سڑک پر کھڑا ہوگیا اور اس کے گھر سے نکاسی کے پائپ کو بند کردیا” مجھے اپنے گھر سے پانی کو نکالنے میں پانچ گھنٹے لگے۔

رشید ملک نے بتایا کہ اس نے پور ی رات قرآن مجید کی آیات پڑھتے اور اللہ کی مدد مانگتے ہوئے گزاری” ہم اس علاقے میں گزشتہ پچیس سال سے رہ رہے ہیں اور ہمیں ہر سال مون سون کے دوران اسی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر حکومت نے کبھی ڈرینز اور نالہ لئی کو صاف نہیں کیا۔ موہن پورہ کے ایک رہائشی نوید بٹ نے کہا کہ ان کا علاقہ نالہ لئی سے دس فٹ اونچا ہے مگر نکاسی آب کے پائپس بند ہونے اور نالے میں پانی کی سطح بلند ہونے سے ہمیں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کے متعدد علاقے جو برساتی پانی میں ڈوب گئے، میں لوگوں کو اپنے گھروں سے پانی نکالتے ہوئے مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا۔ نوید بٹ نے مزید بتایا کہ بازار کلاں، ڈنگی کھوئی، راجہ بازار، عقل گڑھ، ندیم کالونی، جاوید کالونی، ڈھوک رتہ، گنج منڈی، جامع مسجد روڈ، بنی چوک، صادق آباد، سیٹلائٹ ٹاﺅن، کمرشل مارکیٹ، کالج روڈ، بوہڑ بازار، نیا محلہ، موہن پورہ، نانک پورہ، ارجن نگر اور امرپورہ برساتی پانی میں ڈوب گئے۔ بوہڑ بازار اور موتی بازار کے تاجروں کو بھی اپنی دکانوں سے برساتی پانی کو نکالنا پڑا۔

تاجر ایسوسی ایشن کے صدر شرجیل میر نے بتایا” بارش کے پانی نے بڑی تعداد میں دکانوں کو نقصان پہنچایا ہے، ہمیں پہلے ہی موجودہ دنوں میں کاروبار میں کمی کا سامنا تھا اور اب بارشوں نے ہمارے مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے۔ بارش نے ریلوے ٹریفک کے آپریشن کو بھی متاثر کیا، ڈومیلی اور دینہ میں لینڈ سلائیڈنگ سے جمعرات کو ریل ٹریفک متاثر ہوا تھا اور اٹھارہ گھنٹے بعد راولپنڈی سے لاہور اور ملک کے دیگر حصوں کے لیے ریل ٹریفک بحال کیا جاسکا۔ پاکستان ریلوے ڈویژنل سپرٹینڈنٹ منور خان نے بتایا کہ متعدد علاقوں میں لینڈسلائیڈنگ ہوئی ہے اور اس کو صاف کرکے ٹریفک بحال کرنے میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

برساتی پانی سے قریبی شاہراہ کا نالہ بند ہونے سے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیرپورٹ بھی ڈوب گیا جس کے باعث کچھ پروازوں کو ملتوی کرنا پڑا۔ محکمہ موسمیات نے 212 ملی میٹر بارش اسلام آباد اور 255 ملی میٹر راولپنڈی میں ریکارڈ کی، جبکہ جڑواں شہروں میں آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید بارش کی بھی پیشگوئی کی گئی ہے۔ ڈی سی او ساجد ظفر ڈل کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق شہر میں بارش سے 93 گھروں کو نقصان پہنچا، جبکہ تحصیل کلر سیداں اور کوٹلی ستیاں میں دو پلوں کو بھی نقصان پہنچا۔

راولپنڈی کوٹلی ستیاں روڈ پر بھی ایک پل کو نقسان پہنچا، ان پلوں کی تعمیر نو کا کام شروع کردیا گیا ہے جو آئندہ 72 گھنٹے تک مکمل کرلیا جائے گا۔ شہری انتظامیہ نے مسافروں کو بن روٹ اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ راولپنڈی سے کوٹلی ستیاں کے درمیان واقع علاقوں کو دریائے سون سے کافی نقصان پہنچا ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسلام آباد سے دریائے سون تک بہنے والے نالہ لئی میں پانی کی بلند ترین سطح 18.44 فٹ ریکارڈ کی گئی، جبکہ شہری ضلعی حکومت، صحت، لائیواسٹاک اور دیگر محکموں کی ریسکیو ٹیموں نے شدید بارش سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپس قائم کردیئے ہیں۔