تحریر : شاز ملک زندگی احساسات کا مجموعہ ہے احساسات دل کی زمین میں پنپتے ہیں اور انسان گمان کی سرحد پر خواہشات کے کاسے میں یقین کے سکے ڈالتا ہے تو آرزو کا حصول ممکن ہوتا ہے .. انسان رب تعالیٰ کا نام یقین سے لیتا ہے تو تاثیر کی صورت اسکی خوا ہش پوری ہو کر ظاہر کرتی ہے یہ یقین ہی ہے تو ہم اس دنیا میں سانس لیتے ہیں بہت سی چیزوں کو ہم بن دیکھے مانتے ہیں ہمارا ایمان ہماری نیت ہے کیوں کے ہمارے دین ہمارے مذھب اسلام کی بنیاد نیت سے ہی ہے۔
اسی لئے قرآن پاک میں ارشاد ہے جسکا مفہوم کچھ یوں ہے کے تمہارے عمل کا دار و مدار نیت پر ہے اور ہم سب جانتے ہیں قرآن رب تعالیٰ کی زبان ہے ووہی حق اور برحق ہے تو جب الله نے فرما دیا تو ہمارے دل ایمان کی سرحد کو تب ہی پار کر سکتے ہیں جب ہماری نیت کا اخلاص ہمارے ساتھ ہو ہم نے الله کی نہیں دیکھا مگر ہمارا یقین ہی ہمارا ایمان ہے کے ہمارا رب ہے۔
Believe
وہ ہمیں دیکھ رہا ہے ہمیں سن رہا ہے ہماری دعاؤں کو قبول کر رہا ہے ہم نے پغمبروں کو نہیں دیکھا فرشتوں کو نہیں دیکھا مگر ہمارا ایمان ہماری نیت میں جب تک یقین کی مہر ثبت نہیں ہوتی ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوتا ہم نے ہوا کو نہیں دیکھا مگر ہمیں یقین ہے کے ہوا ہے ہم سانس لے رہہے ہیں مگر ہمیں سانس نظر نہیں آ رہی۔
مگر ہمارا یقین ہے کے ہم سانس لے رہے ہیں ہم نے جذبوں کو نہیں دیکھا مگر محبت نفرت حسد لالچ سب جذبات کو محسوس کر لیتے ہیں۔ نگاہ دیکھ کر اپنے لئے جذبات کو محسوس کر کے یقین کر لیتے ہیں مطلب یہ ہوا کے ہمارا یقین ہی ہر چیز کی بنیاد ہے جس دل کو یقین کی تاثیر مل جاتی ہے اسکا ہر کام اسکا دل سنور جاتا ہے.. دنیا کے بیشمار کامیاب انسان اپنی نیت کے اخلاص اور یقین کی بدولت ہیں انہوں نے اپنے یقین کی کنجیوں سے کامیابیوں کے دروازے کھول لئے کوئی لفظ کوئی وظیفہ کویی دعا تب تک اپنی تاثیر ا ور اثرات ظاہر نہیں کرتے۔
Dua
جب تک سچی نیت اور یقین سے ہاتھ نہ اٹھے ہوں تو وہ دعا بھی عرش تک رسایی نہیں حاصل کر سکتی … اچھے گمان اچھی نیت یقین کی تاثیر سے منسلک ہے …اگر یقین دلوں میں نیتیں میں بصرہ کر لے تو دکھی انسانیت کی ڈو بتی کشتی کو اخلاص کی لہروں سے قبولیت کا ساحل نصیب ہو سکتا ہے۔