بند اوراق میں مرتے ہی رہے حرف میرے
Posted on August 11, 2017 By Majid Khan آپکی شاعری, شاعری
Love
خود جلائے کبھی مصلوب کئے جاتے رہے
درد پہ انکے کئی خوب کئے جاتے رہے
سسکیاں لیتے رہے اور کبھی چلانے لگے
کبھی خاموش و پشیماں بھی نظر آنے لگے
آہ سنتی رہی انکی میں کبھی خوابوں میں
جاگ اٹھنے پہ وہ خود ہی مجھے سہلانے لگے
جانے کیا درد تھے ان کے میں نہیں جان سکی
عمر بھر ان کے میں مفہوم نہ پہچان سکی
تلف ہو جانے سے ڈرتے ہی رہے حرف میرے
بند اوراق میں مرتے ہی رہے حرف میرے
شاعرہ : ایمن ہاشمی
Mail; bintehawwa1997@gmail.com
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com