لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو نادرا بورڈ کے اجلاس کی صدارت سے روکتے ہوئے 8 ممبران کی تعیناتی کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا جبکہ ڈپٹی چئیرمین نادرا کو بھی کام سے روک دیا گیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوتا کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نادرا میں 8 ممبران کی تعیناتی میرٹ سے ہٹ کر کی گئی جبکہ اخبار میں اشتہار بھی جاری نہیں کیا گیا ، من پسند افراد کو ممبر نادرا تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ نادرا آرڈیننس کے تحت وزیر داخلہ چوہدری نثار نادرا کے بورڈ اجلاسوں کی صدارت نہیں کرسکتے۔
نادرا آزاد اور خودمختار ادارہ ہے لیکن اس کے باوجود چوہدری نثار سیاسی مقاصد کے لیے نادرا کو استعمال کر رہے ہیں ، درخواست گزار نے استدعا کی کہ ڈپٹی چئیرمین نادرا کو غیر آئینی طریقے سے چلا رہے ہیں اور افسران کو بھی ہراساں کیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ اداروں کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں ہونے دیں گے ۔ سرکاری اداروں کو آزادی سے چلنے دیں ، سرکاری وکیل حکومت کو بتا دیں کہ سرکاری اداروں کو اپنی مرضی سے نہ چلائیں۔
چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو نادرا بورڈ کے اجلاس کی صدارت سے روکتے ہوئے 8 ممبران کی تعیناتی کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا جبکہ ڈپٹی چئیرمین نادرا کو بھی کام سے روک دیا گیا ۔ کیس پر مزید کارروائی 15 روز کے لیے ملتوی کردی گئی۔