وزارت داخلہ بلاگرز کے معاملے پر ہمدردی اور مداخلت نہ کریں، شاہ محمد اویس نورانی

Karachi

Karachi

کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلی شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان اسلامی نظریئے، قرآن و سنت کی بالا دستی اور رسول اللہ کے نظام کے نفاذ کے لئے معرض وجود میں لایا گیا اور اسے عین اسلامی بنانے کے لئے اکابرین انے قائد اعظم رحمہ اللہ کے ساتھ مل کر مسلسل جدوجہد کی۔

ایسے میں چند ملک دشمن عناصر ایسے ہیں جنہوں نے ہر دور میں پاکستان کی اسلامی نظریاتی سرحدوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی،وفاقی وزراء اور اراکین اسمبلی حلف اٹھاتے ہیں کہ وہ آئین پاکستان اور نظرئیہ پاکستان کا تحفظ کرینگے،مگر وفاقی وزیر نے بلاگرز کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سرزش کی کہ انہوں نے ان بلاگرز کے خلاف کاروائی کیسے کی؟ بہتر یہ ہوگا کہ ان بلاگرز کے خلاف مکمل تحقیق کراوائی جائے اور انہیں قرار واقع سزا دلوائی جائے تا کہ عوام میں اشتعال نہ پھیلے جو کسی ممکنہ عوامی رد عمل کا باعث بنے۔

جمعیت علماء پاکستان واضح کرنا چاہتی ہے کہ بلاگرز کے مسئلے پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے بلکہ اس معاملے کو پائیہ تکمیل تک پہنچایا جائے،وزارت داخلہ کی بلاگرز کے لئے کی گئی ہنگامی بریس کانفرنس کے رد عمل میں جمعیت علماء پاکستان کے رہنمائوں اور نو منتخب اراکین کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ وزارت داخلہ بلاگرز کے معاملے پر ہمدردی اور مداخلت نہ کریں۔

تینوں ملزموں نے اپنی ویب سائٹ پر انتہائی گستاخانہ مواد رکھا ہے اور ملک دشمن کاروئیوں میں ملوث رہے ہیں،بہتر یہ ہوتا کہ چوہدری نثار ان کے حوالے سے سخت بیان دیتے اور کہتے کہ کسی کو بھی ملک کی نظریاتی سرحدوں کے خلاف سازش نہیں کرنے دینگے مگر انہوں نے ملک دشمن عناصر کی حمایت میں بیان دیا،ناموس رسالتۖ پر حملہ مسلمانوں کے قلب پر حملہ کرنے کے مترادف ہے۔

ہم نے کبھی کسی کے نظریات اور خیالات پر حملہ نہیں کیا ہے مگر شدت پسند لبرل و سیکولر عناصر نے ہمیشہ اسلامی تعلیمات اور مذہبی عقائد کا مذاق اڑانے کی جسارت کی اور یہی طرز عمل انہیں توہین مذہبی، توہین قرآن اور گستاخی رسول کی طرف لے جاتا ہے،شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ مذہبی شخصیات پر پابندی اور گرفتاریاں نئے امریکی صدر کی خوشامد کے لئے کی گئی۔

اس طرح کے اقدامات سے عوام پر اچھا تاثر قائم نہیں کیا جا سکتا ہے،مذہبی قوتیں متحد اور منظم ہیں، ہمیں بار بار یہ احساس دلایا جا رہا ہے کہ مذہبی جماعتیں بڑا سیاسی اتحاد بنا کر میدان میں آجائیں ورنہ اس ملک میں اسلامی نظریات کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی۔

نورانی میڈیا سیل جمعیت علماء پاکستان