تحریر : تنویر احمد خبر ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے عالمی دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کرنے کے لیے 22 پارلیمنٹیرینز کو اپنا نمائندہ مقرر کیا اور کہا کہ ہمیں محض تسلیوں سے کشمیر کاز سے ہٹایا نہیں جا سکتا. میاں صاحب کے اس اقدام سے جہاں کشمیریوں کو حوصلہ ملا وہیں انڈیاکو بھی تکلیف ہونا شروع ہو گئی ہے اور ان کے ایک وزیر نے ہرزہ سرائی کی کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو عالمی ایشو نہ بنائے. میاں صاحب کے اس اقدام کو سیاسی جماعتوں کے علاوہ امیر جماعتہ الدعوہ حافظ سعید نے بھی خوب سراہا اور کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے مسئلہ کشمیر اور بھارتی مظالم اجاگر کرنے کے لئے ارکان پارلیمنٹ کو ایلچی مقرر کرنا خوش آئند ہے. لیکن بات صرف یہاں تک نہیں رہنی چاہیے بلکہ ہمارے ملک کے اندر جو سیاسی جماعتوں کی آڑ میں ملک دشمن عناصر ہیں ان کو بھی شکنجے میں لانے کی سخت ضرورت ہے۔
جیسا کہ کچھ دن پہلے انڈیا میں ایک ادکارہ کے پاکستان کے صرف حق میں چند الفاظ بولنے پر غداری کا مقدمہ بن گیا۔ اس بیان میں کوئی نازیبہ لفظ کا استمعال ہے نہ ہی کسی ملک کے حق یا مخالفت میں نعرے ہیں جب کہ ہمارے ملک پاکستان میں ایک پارٹی کا لیڈر جس پر را کا ایجنٹ ہونے کا الزام ہے کھلم کھلا ایک بار نہیں کء بار ملک اور حکمرانوں کو گالیاں بکتا ہے مردہ باد کے نعرے لگواتا ہے فساد برپا کراتااور اکساتاہے پاکستان آرمی کو للکارتا اور دھمکیاں دیتا ہے اور اس کیپارٹی کے لوگ اس کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اور پھر مکر جاتے ہیں اور ایکشن ہونے پر ٹوپی ڈرامہ کرتے ہوئے اعلان لاتعلقی کرتے ہیں اور تبصرے شروع ہو جاتے ہیں کہ وہ تومعصوم ہے ان کا قصور نہیں ہے کیا قانون اور اد کی تسریح ہے۔
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی یا دیگر کئی پاکستان سے محبت کرنے والوں پر غداری کا مقدمہ درج کرتے ہوئے پھانسیاں دی جا چکی ہیں اور یہ سب بھارت کو خوش کرنے کے لیے۔ بھارت میں ایک اداکارہ کے بیان پر غداری کا مقدمہ درج ہو جا تا ہے کشمیریوں پر پاکستان کا جھنڈا لہرانے پر گولیوں کی بارش کر کے ان کو شہید کر دیا جاتا ہے ان پر طرح طرح کے ظلم و ستم ڈھائے جاتے ہیں آج 52روز سے زیادہ ہو چکے کرفیو نافذ ہوئیاس پر کوئی آواز اٹھانے کو تیار نہیں کوئی غریب بھوک وافلاس کیوجہ سے غصے میں ایک لفظ بول دے اٹھا لیا جاتا ھے۔
Altaf Hussain
دوسری طرف کوئی باربار غداری کا مرتکب ھونے کے بعد معافی مانگ لے۔ سب حمایت شروع کر دیتے ھیں کہ انہوں نے اب معافی تو مانگ لی ھے اب جانے دیں ذہنی مریض ھے۔ ذہنی مریض ھے تو وہ انڈیا ، امریکہ ، اسرائیل یا کسی اور ملک کے خلاف تو بات نہیں کرتا صرف پاکستان ہی کیوں کہ جس نے اسے نام عزت ، وقار اور پہچان دی اس کو برباد کرنے کے لئے اکساتا ہے۔ جو مرداباد کے نعرے لگا رہے تھے وہ کوئی دودھ پیتے بچے تھے یا کسی نے ان کی کنپٹی پر بندوق رکھی تھی نہیں یہ سب لوگوں نے اپنے شعورمیں بکا۔اس کا واضح ثبوت ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کیے اس بیان سے مل جاتا ہے کہ 22اگست کو ایم کیو ایم کے بانی کی تقریر، میڈیا ہاؤسز پر حملہ اور جلاو گھیراو منظم کاروائی تھی. یہ سب ملک کے غدار ھیں۔ ان کو وہاں پر لانے والے اس میں ملوث ہیں جو پریس کانفرنسز کر کے بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔
حکومت وقت سے اپیل ھے کہ ملک ہے تو ہم سب ہیں اس مملکت کے حصول کے لئے ہمارے آباواجداد نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ اس کو بیرونی دشمنوں کی نسبت اندرونی دشمنوں سے زیادہ خطرہ لاحق ہے جنرل صاحب سے بھی گزارش ہے اب بہت رعائیت ہو چکی ہے دشمنوں ، غدآروں کو معاف کرنے کی گنجائش نہیں ہے ان کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے مقدمت دہشت گردی کی عدالت میں درج کیے جائیں اورمیرٹ پر فیصلہ سناتے ہوئے غداروں کو سزآئے موت دی جائے اور ان کی لاشوں کو نشان عبرت بناتے ہوئے چوراہوں پر لٹکایا جائے۔
MQM
ایم کیو ایم کراچی کی تمام قیادت کو گرفتار کر کے اوپن ٹرائیل کیا جائے جمہوریت کی بقا کے نام پربلیک میل ہونے کی ضرورت نہیں ہے اللہ پاک ہمارے ملک اور ہم سب کا حامی وناصر ہو۔پاکستان زندہ باد۔