کراچی: انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری اور متحدہ طلبہ محاذ کے نائب صدر ،بابر مصطفائی نے کہا ہے کہ پاکستان کے تعلیمی نظام سے اچھائی کی امیدنہیں رکھی جا سکتی ہیں،گزشتہ سال ہم نے انٹر بورڈ کے چیئرمین کو کچھ تجاویز تحریری طور پر دی تھیں،جن پر اس وقت کے چئیرمین انوار احمد زئی صاحب نے عمل کروایا، مگر اس سال یہ تسلسل ٹوٹ چکا ہے،بلیک سینٹر کی وجہ سے اچھے طلبہ کے نتائج خراب آتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں اچھی جامعات میں داخلے نہیں ملتے ہیں، اورنگی ٹائون کے ایک کالج پر لکھا ہے قلعہ پختون اور وہاں بجلی کی لائن تک نہیں ہے،سارا سال وہ کالج بند رہتا ہے جب کہ امتحانات کے دنوں میں وہاں سینٹر لگایا جاتا ہے۔
لیاری میں غیر رجسٹرڈ کالجز میں سینٹر لگایا گیا ہے،انٹر کا حل شدہ پرچہ آرام سے 150روپے میں مل جاتا ہے،ہم نے بلیک سینٹر کی فہرست تیار کرنا شروع کردی ہے، جو ہم آئندہ چند دنوں میں میڈیا کو پیش کرینگے،انٹر کے طلبہ کے تربیتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری اور متحدہ طلبہ محاذ کے نائب صدر ،بابر مصطفائی نے کہا کہ انٹر پورڈ امتحانات کے لئے تیار نہیں ہے۔
ایڈمٹ کارڈ اور سینٹر طے نہیں ہوئے ہیں،طلبہ پریشان حال ہیں، کوئی پرسان حال نہیں ہے،بورڈ انتظامیہ جھوٹے دعوے کر رہی ہے،اس سال بلیک سینٹرز کو پھر سے امتحانی مرکز بنایا گیا ہے،اس موقع پر انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹری حافظ عمران مدنی نے کہا کہ امتحانی سینٹر کو لوڈ شیڈنگ سے مثتنثی قرار دیا جائے،بجلی کی بے جا لوڈ شیدنگ طلبہ کی کارکردگی پر اثر انداز ہورہی ہے۔
سخت گرمی میں طلبہ اندھیرے میں پڑھائی جاری رکھنے پر مجبور ہیں،گورنمنٹ ڈگی کالج لانڈھی میں بجلی کی لائن ہی کٹی ہوئی ہے، طلبہ امتحان کیسے دینگے،انجمن طلبہ اسلام کے تحت کریش کلاسز اور انٹر کے طلبہ کے لئے امتحانات کے لئے تربیتی سیمینار سے شعبہ تعلیم سے منسلک پروفیشنل حضرات نے خطابات کئے۔