طرابلس (جیوڈیسک) لیبیا کے وزیر خارجہ محمد دیری نے خبردار کیا ہے کہ شدت پسندوں کے خاتمے کے لئے اگر عالمی برادری نے ہماری مدد نہ کی تو آئندہ 2 سالوں میں لیبیا اگلا شام بن جائے گا۔
وزیر خارجہ محمد دیری کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے اس وقت صحیح قدم نہ اٹھایا تو اگلے 2 سال میں لیبیا میں بھی ایسی ہی صورت حال ہو گی جو عالمی برادری کے نامناسب رد عمل کی وجہ سے اس وقت شام میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے ایک اجلاس سے خطاب اور واشنگٹن میں مختلف عہدیداروں سے ملاقات بھی کی تاکہ بین الاقوامی برادری کی توجہ لیبیا میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی جانب مبذول کروائی جا سکے لیکن مجھے اس بات پر شدید تشویش ہے کہ اتنے خراب حالات ہونے کے باوجود لیبیا اب تک امریکی صدر بارک اوباما کی ترجیحات میں نمایاں مقام حاصل نہیں کر پایا ہے۔
لیبیا کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مشرقی لیبیا میں وزیر اعظم عبداللہ الثنی کی حکومت کو سخت مالی بحران کا سامنا ہے اور اسے بین الاقوامی قرضوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ حکومت کو طرابلس میں موجود مرکزی بینک میں موصول ہونے والی تیل کی آمدن کی رقوم تک کوئی رسائی حاصل نہیں ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے لیبیا میں خصوصی نمائندے برناڈینو لیون نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ لیبیا کے متحارب گروپوں نے آئندہ برس کے آغاز میں امن مذاکرات کا ایک نیا دور شروع کرنے کے لئے آمادگی ظاہر کر دی ہے جس سے حالات میں بہتری کی امید ہے۔