امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی جانب سے ایران کی یورینیم کا ذخیرہ 10 گنا سے زیادہ ہونے کے اعلان کے بعد دنیا کو اس حقیقت کو سمجھنا ہوگا کہ تہران سے کیا گیا جوہری معاہدہ ماضی کا قصہ ہو گیا ہے۔
پومپیو نے “ٹویٹر” پر ایک ٹویٹ میں مزید کہا کہ عالمی برادری کو ایران کے خلاف متحد ہونے کے ساتھ ساتھ تہران پر سخت پابندیاں عاید کرنا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ دباؤ اور جامع مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا بہترین حل ہیں۔
“بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی” نے گذشتہ جمعہ کو جاری کردہ اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران میں یورینیم ذخائر کی مقدار 2،320 کلوگرام تک پہنچ گئی ہے جو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی مقرر کردہ حد سے 10 گنا زیادہ ہے۔
جوہری معاہدے کے مطابق ایران کو اجازت نہیں ہے کہ وہ 203 کلوگرام سے زیادہ یورینیم کی مقدار ذخیرہ کرے لیکن ایران نے پہلے اعلان کیا تھا کہ اس نے امریکی پابندیوں کی وجہ سے اپنی جوہری ذمہ داریوں کو کم کر دیا ہے۔
جوہری معاہدے کے مطابق ایران کو اجازت نہیں ہے کہ وہ 203 کلوگرام سے زیادہ کم یورینیم کے ذخائر تیار کرے لیکن ایران نے پہلے اعلان کیا تھا کہ اس نے امریکی پابندیوں کی وجہ سے اپنی جوہری ذمہ داریوں کو کم کر دیا ہے۔
ویانا میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے جون کے آخر میں ایک فیصلہ جاری کیا جس میں تین یورپی ممالک ، برطانیہ ، جرمنی اور فرانس نے ایران کی جوہری خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی تھی۔ ان ملکوں کا کہنا تھا کہ ایران نے عالمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو دو مشکوک مقامات کا دورہ کرنے کی اجازت نہ دے کر شکوک وشبہات میں اضافہ کررہا ہے۔ پچھلے آٹھ سالوں کے دوران ایران کے خلاف اس بین الاقوامی تنظیم کا یہ پہلا تنقیدی فیصلہ تھا۔