اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ فلسطینی تنازعے کے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
یہ بات اسلام آباد میں وزیراعظم میاں نواز شریف نے فلسطینی محمود عباس کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہی ہے۔انھوں نے کہا کہ اسرائیل، فلسطینی تنازعے کے حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا جن میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی فورسز کے انخلاء پر زور دیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ 1967ء سے قبل کی سرحدوں کے اندر ایک آزاد اور قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام کی صورت ہی میں خطے میں پائیدار امن کی ضمانت دی جا سکتی ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو گا۔
وزیراعظم میاں نواز شریف نے فلسطینی نصب العین کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ کے دیرینہ تنازعے کا دو ریاستی حل چاہتا ہے۔
اس موقع پر فلسطینی صدر محمود عباس نے پاکستان کی جانب سے فلسطینی کاز کی بھرپور حمایت کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ انھوں نے وزیراعظم کو اسرائیل ،فلسطینی تنازعے کی تازہ صورت حال کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ” میں نے جناب وزیراعظم کو امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے مضمرات اور اس کے یہودی آبادکاری کی سرگرمیوں پر اثرات سے بھی آگاہ کیا ہے”۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشیلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
صدر محمود عباس نے پاکستان اور فلسطین کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی کی تشکیل کی ضرورت پر زوردیا۔انھوں نے امن اور خوش حالی کے لیے ایک سوشل انفرااسٹرکچر کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ انھیں بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورت حال کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔صدر محمود عباس نے اسلام آباد میں میں وزیراعظم میاں نواز شریف سے ون آن ون ملاقات کے علاوہ صدر ممنون حسین سے بھی ملاقات کی ہے اور ان سے دو طرفہ سیاسی تعلقات کے علاوہ مشترکہ مفاد سے متعلق دوسرے امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
وزیراعظم میاں نواز شریف اور صدر محمود عباس نے بعد میں اسلام آباد کے علاقے ڈپلومیٹک انکلیو میں فلسطینی سفارت خانے کی نو تعمیر شدہ عمارت کا مشترکہ طور پر افتتاح کیا ہے اور دونوں لیڈروں نے وہاں فلسطینی پرچم لہرایا۔
واضح رہے کہ حکومتِ پاکستان نے 1992ء میں ڈپلومیٹک انکلیو میں فلسطینی سفارت خانے کی عمارت کی تعمیر کے لیے پلاٹ تحفے میں دیا تھا اور بعد میں 2013ء میں عمارت کی تعمیر میں بھی مالی معاونت کی ہے۔
پاکستان ابتدا ہی سے فلسطینی نصب العین کی بھرپور حمایت کرتا چلا آرہا ہے اور اس نے ہمیشہ بین الاقوامی فورموں پر 1967ء کی جنگ سے قبل فلسطینی علاقوں کی سرحدوں کے اندر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو گا۔
فلسطینی صدر محمود عباس سوموار کو سترہ رکنی وفد کے ہمراہ پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔ان کے وفد میں پانچ وزراء بھی شامل ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کا صدر بننے کے بعد محمود عباس کا پاکستان کا یہ تیسرا دورہ ہے۔اس سے پہلے وہ 2005ء اور 2013ء میں پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔