یمن (جیوڈیسک) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے امن مندوب اسماعیل ولد الشیخ احمد نے کہا ہے کہ یمن کی ابتر معاشی صورت حال ملک میں انسانی بحران کو مزید گھمبیر کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے شہریوں پر کی گئی اندھا دھند گولہ باری سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران بات کرتے ہوئے ولد الشیخ احمد کا کہنا تھا کہ یمن میں انسانی صورت حال بد سے بدتر کی طرف بڑھ رہی ہے۔ حالات بہتر ہونے کے بجائے روز بہ روز خراب ہو رہے ہیں۔
ولد الشیخ احمد کا کہنا تھا کہ انہوں نے یمن کے بحران کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد 2216 کے مطابق ایک جامع روڈ میٹ پیش کیا ہے۔ مگر متحارب فریقین کی جانب سے ان کے روڈ میپ کو مسترد کر کے یمن کے مفادات کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن کے مسئلے کے جامع حل کے لیے انہوں نے نیک نیتی کے ساتھ اسی طرح کا پلان پیش کیا ہے جیسا کہ کویت میں چند ہفتے پیشتر یمن میں امن مذاکرات کے دوران پیش کیا گیا تھا۔
ولد الشیخ احمد نے یمن میں امن روڈ میپ کے بارے میں مزید بتایا کہ ان کے تیار کردہ فارمولے میں اہم نوعیت کی سیاسی تبدیلیاں لانا شامل ہے۔ ہم نے مخلوط حکومت میں نائب وزیراعظم کے انتخاب کی تجویز شامل کی۔ اس کے علاوہ ملک بھرمیں موجود عسکری گروپوں کے انخلاء اور ان کے ہتھیار ڈالنے کے لیے عسکری کمیٹیوں کےقیام پر توجہ مرکوز کی گئی۔
ولد الشیخ احمد کا کہنا تھا کہ یمن میں متحارب فریقین میں سے کسی ایک کی طرف سے یک طرفہ فیصلے بحران کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے ملک کو بحران سے نکالنے بالخصوص اقتصادی مسائل سے نجات پانے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
’یو این‘ امن مندوب نے یمن میں فوری جنگ بندی اور تمام قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری سے یمن میں اقوام متحدہ کا پیش کردہ امن فارمولہ تسلیم کرنےاور اس فارمولے کی مکمل حمایت کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن کی سیاسی قیادت باہمی اختلافات ختم کرانے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ عالمی برادری کو تمام متحارب فریقین پر جنگ بندی پرآمادہ کرنے کے لیے مزید دباؤ ڈالنا چاہیے۔
درایں اثناء یمن میں اقوام متحدہ کے امدادی آپریشن کے انچارج اسٹیفن اوبرائن نے بھی یمن کی موجودہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یمن کے عوام فاقہ کشی اور قحط سے صرف ایک قدم کی دوری پر ہیں۔ انہوں نے باغیوں نے سے مطالبہ کیا کہ وہ سرکاری ملازمین کو فوری طور پر تنخواہیں ادا کریں۔
ایک سوال کے جواب میں مسٹر اوبرائن کا کہنا تھا کہ یمن میں باغی ملیشیاؤں کی طرف سے شہریوں کو گرفتار کرنے، بم دھماکے کرنے اور امداد کو اپنے جنگجوؤں کو منتقل کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں مسائل میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے یمنی باغیوں کی طرف سے سعودی عرب پر حملوں کی بھی شدید مذمت کی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اقوام متحدہ کے امن مندوب ولد الشیخ احمد نے ایک روڈ میپ پیش کیا تھا جسے یمنی صدر عبد ربہ نے مسترد کردیا تھا۔ یمنی حکومت کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل ایک بار پھر یو این مندوب کی پیش کردہ تجاویز کی روشنی میں یمنی باغیوں اور حکومت کے درمیان بات چیت کی بحالی کی کوشش کررہی ہے۔ نئی تجاویز برطانیہ کی طرف سے پیش کی جا رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی طرف سے یمن میں قیام امن کے حوالے سے ایک فارمولہ تیار کیا گیا تھا مگر لندن اس فارمولے کو پیش کرنے کے لیے اسماعیل ولد الشیخ احمد کے فارمولے کو قبول یا مسترد کیے جانے کے انتظار میں تھا۔