لاہور (جیوڈیسک) اے سی سی نے انٹرنیشنل مقابلوں کی واپسی کیلیے پاکستان کو سبز باغ دکھانے سے گریز کرتے ہوئے غیرملکی ٹیموں کا اعتماد بحال کرانے کی کوشش پر زور دیا ہے۔ چیف ایگزیکٹو اشرف الحق نے کہا کہ ملک میں میچز کے دوبارہ انعقاد کا خواب راتوں رات پورا نہیں ہو سکتا، بتدریج آگے بڑھنا ہو گا، ایشین کرکٹ کونسل ہر ممکن کردار ادا کر رہی ہے، مستقبل میں نان ٹیسٹ پلیئنگ ممالک کے کسی ایونٹ کی میزبانی دے کر اعتماد کی بحالی کا سفر شروع کیا جا سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز لاہور میں اے سی سی اجلاس کے بعد شرکا نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ ایشیائی کرکٹ کے فروغ کیلیے سرگرم رہیں گے، چیف ایگزیکٹیو اشرف الحق نے کہا کہ پاکستان اے سی سی کا اہم رکن ہے، سب یہاں کرکٹ کی بحالی چاہتے ہیں تاہم موجودہ حالات میں یہ کام راتوں رات نہیں ہو سکتا، بتدریج آگے بڑھنا ہو گا، پاکستانی حکام کو دنیائے کرکٹ کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنا چاہیے۔
فی الحال یہاں کوچنگ کورسز کرائے جا رہے ہیں، مستقبل میں اس سلسلے کو آگے بڑھانے کیلیے نان ٹیسٹ پلیئنگ ممالک کے کسی ایونٹ کی میزبانی بھی دی جا سکتی ہے، انھوں نے کہا کہ اے سی سی کے اختیارات آئی سی سی کی بانسبت بہت کم ہیں، پاکستان میں کرکٹ کی بحالی میں زیادہ کردار عالمی باڈی اور رکن ممالک کا ہی ہو سکتا ہے تاہم اپنی حد تک تعاون جاری رکھیں گے، ماضی میں مشکل حالات کے باجود پاکستان میں انڈر 19 ایونٹ اور ایشیا کپ کرانے کا فیصلہ کیا تھا، اس بار بھی جہاں بھی ممکن ہوا تعاون کرینگے۔ اشرف الحق نے کہا کہ اے سی سی کے ڈیولپمنٹ منصوبوں کی کامیابیوں کا تعین کرنے کیلیے اتنا جان لینا ہی کافی ہے کہ ورلڈ ٹوئنٹی 20 کوالیفائرز میں شرکت کرنے والی 4 ٹیموں کا تعلق ایشیا سے تھا، افغانستان اور یواے ای کو ورلڈ کپ 2015 میں شرکت کا موقع ملے گا۔