انٹرنیٹ پر ٹیکس سے تھری وفور جی کامستقبل خدشات سے دوچار

Tax

Tax

کراچی (جیوڈیسک) وفاقی اور پنجاب حکومت نے انٹرنیٹ پر ٹیکس عائد کرکے ملک میں تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کے مستقبل کو خدشات سے دوچار کردیا ہے۔

ٹیلی کام کا شعبہ وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں میں کمی اور اس شعبے کو انڈسٹری کا درجہ ملنے کی توقع کررہا تھا تاہم وفاقی بجٹ میں انڈسٹری کی توقعات کے برعکس اقدامات کیے گئے، دوسری جانب پنجاب حکومت نے انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکس عائد کرتے ہوئے صارفین اور انڈسٹری پر ’’ٹیکس بم ‘‘ گرادیا ہے۔

ٹیلی کام انڈسٹری نے وفاق کی حدود میں 2500 روپے ماہانہ سے زائد انٹرنیٹ کے استعمال پر سیلز ٹیکس کے نفاذ اور پنجاب حکومت کی جانب سے 2 ایم بی تک یا 1500 روپے ماہانہ سے زائد کے بلوں پر 19.5فیصد ٹیکس کے نفاذ کو انڈسٹری کی ترقی کی رفتار اور ملک میں انٹرنیٹ عام کرکے معاشی ترقی کی رفتار تیز کرنے کے تمام منصوبوں کے لیے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔

ٹیلی کام انڈسٹری کے سینئر اینالسٹ صہیب شیخ نے بجٹ اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ وفاقی بجٹ میں ٹیلی کام انڈسٹری اور صارفین کو کوئی ریلیف دینے کے بجائے موبائل فون پر سیلز ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا، دوسری جانب پنجاب حکومت نے 28 مئی کو جاری ہونے والے ایک ایس آر او کے ذریعے بجٹ سے قبل ہی انٹرنیٹ صارفین پر منی بجٹ مسلط کردیا، پنجاب حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکس کے نفاذ کا اطلاق فوری طور پر 29 مئی سے کیا گیا ہے۔

پنجاب حکومت کے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے صہیب شیخ نے کہا کہ ٹیلی کام انڈسٹری ابھی بائیومیٹرک ری ویریفکیشن کے اثرات سے ہی نمٹ نہ پائی تھی کہ حکومت نے انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکسوں کا بم گرادیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلی کام انڈسٹری پہلے ہی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والی انڈسٹری ہے،گزشتہ سال ہی انڈسٹری نے تھری جی اور فورجی ٹیکنالوجی میں 1.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے، حکومت نے گزشتہ سال 10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا، دوسری جانب ٹیلی کام آلات کی درآمد پر ڈیوٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کردی گئی۔

اس کے باوجود انڈسٹری نے ملک میں نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی عام کرنے کیلیے انفرااسٹرکچر اور ٹیکنالوجی میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری جاری رکھی لیکن اب پنجاب حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کے استعمال پر 19.5 فیصد کا ٹیکس عائد کرکے ملک میں انٹرنیٹ کے پھیلاؤ پر قدغن عائد کردی گئی، اس اقدام سے ملک میں موبائل براڈ بینڈ کا پھیلاؤ بھی بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس کا ملکی قومی پیداوار سے براہ راست تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے پاکستان میں ٹیلی کام کے شعبے میں کی جانے والی سرمایہ کاری متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس میں آئندہ مالی سال باقی رہ جانیوالے اسپیکٹرم اور تھری جی لائسنس کی نیلامی بھی شامل ہے۔

ادھر انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکسوں کے نفاذ اور وفاقی بجٹ میں انڈسٹری کو ریلیف نہ دیے جانے پر ٹیلی کام انڈسٹری سخت مایوسی کا شکار ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کی 50 فیصد سے زائد آبادی پنجاب میں مقیم ہے اور ٹیلی کام انڈسٹری کیلیے پنجاب سب سے اہم مارکیٹ ہے جہاں انٹرنیٹ پر ٹیکس کے نفاذ سے انڈسٹری کے ریونیو بری طرح متاثر ہوں گے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے ٹیکسوں کے نفاذ کے بعد دیگر صوبوں کے بجٹ میں بھی انٹرنیٹ پر ٹیکس عائد کیے جانے کا خدشہ ہے جس سے ملک بھر میں تیزی سے عام ہوتی تھری جی اور فورجی ٹیکنالوجی کی ترقی کی رفتار بھی متاثر ہوگی۔