کراچی (جیوڈیسک) تھر میں غذائی قلت اور بیماریوں سے انتقال کرنے والے بچوں کی تعداد 278 ہو چکی ہے، سندھ کے صوبائی وزیر منظور وسان نے تسلیم کیا ہے کہ تھر میں لوگوں کا خیال نہیں کیا گیا۔ لیکن وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ تھر میں بچوں کی موت غربت سے ہوئی ہوگی، بھوک سے کوئی نہیں مرا، سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے سندھ کے وزیر جیل خانہ جات منظور وسان کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے انہیں مٹھی میں انکوائری کے لئے بھیجا تھا کہ لوگوں کی پریشانی کا جائزہ لیں۔
تحقیقات سے پتا لگا کہ چھا چھرو میں زیادہ اموات ہوئیں اور وہاں لوگوں کا خیال نہیں کیا گیا۔ گندم کی تقسیم میں بھی خورد برد ہوئی جس میں مقامی انتظامیہ کی غلطیاں زیادہ ہیں، ہوسکتا ہے کہ سندھ حکومت کی بھی ہو۔ سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے تھر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تھر میں بھوک کی وجہ سے مرنے والے کسی ایک شخص کا نام بتایا جائے
تھر میں کوئی بچہ بھوک سے نہیں مرا۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ مٹھی اسپتال کا مقابلہ سندھ کے کسی بھی اسپتال سے کرلیا جائے۔ سید سردار احمد پر اعتماد ہے وہ مٹھی اسپتال کا دورہ کریں، کوئی حکومتی کوتاہی ثابت ہوئی تو معافی مانگ لوں گا، مخالفین اندھیرے میں تیرنہ چلائیں، تھر میں جاکر حقائق کا مشاہدہ کریں۔