سرمایہ کاری کانفرنس

Pak China Investment

Pak China Investment

تحریر: روہیل اکبر
بھارت کی ریاست بہار میں ہونے والی ریاستی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی ) کی بد ترین شکست کیوں ہوئی اس پر آخر میں بات کرونگا سب سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہپاکستان اور چین کی دوستی شہد سے میٹھی، ہمالیہ سے بلنداور سمندر سے گہری ہے۔ چین کے صدر کا تاریخی سرمایہ کاری پیکیج پاکستانی عوام کے لئے عظیم تحفہ ہے پاکستان کے عوام چین کے عظیم تحفے کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔سی پیک کے تحت چین پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہاہے اور سی پیک کے تحت صرف 36 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں کے لئے رکھے گئے ہیں۔

سی پیک کے تحت انفراسٹرکچر، توانائی، ٹرانسمیشن لائنوں کی بہتری اور دیگر ترقیاتی منصوبے شامل ہیں سی پیک کے تحت منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام کا آغاز ہو چکا ہے اور چین کا یہ تاریخ ساز سرمایہ کاری پیکیج معاشی تعاون کو مزید فروغ دے گاموجودہ حکومت نے پنجاب میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے بہترین پالیسی اپنائی ہے اور اس وقت پنجاب میں بہترین انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ شہبازشریف کی متحرک قیادت سرمایہ کاری کیلئے ساز گار ماحول کی فراہمی کیلئے پرعزم ہے اورون ونڈو آپریشن کے تحت سرمایہ کاروں کو ہرممکن سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں پنجاب مقامی اوربین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش مقام بن چکا ہے اور سرمایہ کاروں کو پنجاب میں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر20ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے ہیں۔سکیورٹی کی صورتحال میں بہتری آنے سے معاشی سرگرمیاں بڑھی ہیں۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف انتہائی محنتی اور متحرک ہیں اوران کی شفاف پالیسیوں کی بدولت دنیا بھر کے سرمایہ کاروں نے یہاں سرمایہ کاری کیلئے پنجاب کا انتخاب کیا ہے۔ پنجاب حکومت نے شفافیت، محنت ،دیانت ،تیزرفتاری اور معیار کے اعلی اصول متعارف کرائے ہیں اور صنعت کاروں کے سرمایہ کے تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات کیے ہیں جسکی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کارمتعلقہ شعبوں میں معاہدے کرنے اور پھر ان معاہدوں پر فوری کام کا آغاز کرنے کے لیے تیار ہیں اگر پاکستان اسی رفتار سے تر قی کر تا رہا تو 2050 میں دنیا کی 18 ویں بڑی معیشت بن جائے گا حکومت کی ان پالیسیوں کی حمایت میں اگر پوری قوم متحد ہوجائے تو پاکستان کا مستقبل بہت روشن ہے۔

Pakistani Economy

Pakistani Economy

پاکستانی معیشت کو منفی قرار دینے والی معاشی ایجنسیاں اب معیشت کو مستحکم اور مثبت قرار دے رہی ہیں کیونکہ جب مسلم لیگ ن کی موجودہ قیادت نے حکومت سنبھالی تو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پونے تین ارب ڈالر تھے اور عالمی مالیاتی ادارے پاکستا ن کے ساتھ کاروبار بند کرنے کی سو چ رہے تھے ۔ یہ زرمبادلہ کے ذخائر پاکستان کی صر ف 10 دن کی ضروریا ت پوری کر سکتے تھے جبکہ اب سٹیٹ بینک کے پاس 15 ارب ڈالر موجو د ہیں جو پاکستان کی 4 ماہ کی ضروریا ت پوری کر سکتے ہیں میاں نواز شریف کی پالیسیوں نے پاکستانی معیشت کو 4 سال کی بجائے 2 سال میں درست سمت کی طر ف گامز ن کر دیاہے اور اس وقت دنیاکے 22 معا شی ادارے پاکستانی معیشت کو مستحکم قرار دے رہے یں اور کہہ رہے ہیں کہ اگر پاکستان اسی رفتا ر سے ترقی کر تا رہا تو 2050 میں دنیا کی 18 ویں بڑی معیشت بن جائے گا۔

جبکہ اس وقت پاکستان 44 نمبر پر ہے اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بہت سے قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہے لیکن بد قسمتی سے ما ضی میں ان قدرتی وسائل سے فائدہ نہ اٹھایا جا سکااسکے علاوہ پنجاب کے باسیوں کے لیے ایک خوشخبری یہ بھی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے لاہور میں بون میر و ٹرانسپلانٹ سنٹر کی تعمیر کی منظوری دیدی۔ محکمہ صحت کے مطابق اس جدید ترین سنٹر پر تین ارب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ بون میرو ٹرانسپلانٹ سنٹر نالج پارک کے قریب تعمیر کیا جائے گا جہاں کینسر کے مریضوں کا علاج ہوگا۔ لاہور میں قائم ہونے والا مذکورہ ادارہ پبلک سیکٹر کا واحد ادارہ ہوگا اس سے قبل صرف کراچی کے ایک نجی اور آرمی ہسپتال کے پاس اس کی سہولیات میسر تھیں۔ اب آتے ہیں مودی کی شکست پر کہ دوسروں کے منہ پر سیاہی پھینکنے والوں کے منہ پر کال کس طرح مل دی گئی۔

india

india

بھارت کو ہندوراشٹر اور مذہبی جنونیت پرست ریاست بنانے کا خواب دیکھنے والوں کیلئے یہ ایک عبرت ناک پیغام ہے بھارت میں مودی حکومت کے قیام کے بعد پاکستان مخالفت اور اسلام دشمنی کے ساتھ ہندو مذہبی جنونیت کو فروغ دیکر بھارت کے ماتھے پر کالک ملنے کی سزا مودی اور بی جے پی کو ریاست بہار میں انتخابی شکست کی شکل ملی ہے جو صرف بھارت ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے سیاستدانوں کیلئے سبق ہے کہ دنیا اب مذہبی ‘ مسلکی ‘ لسانی ‘ طبقاتی اور نسلی انتہا پسندی سے آزاد ہورہی ہے اور ان ناسوروں کو معاشرے میں نفوذ و فروغ دینے والوں کا احتساب اب عوام ووٹ کے ذریعے کرینگے۔

مذہبی انتہا پرستی کا شکار شیو سینا ‘ وشوا ہندو پریشد اور راشٹریہ سیوک سنگھ جیسی دہشتگرد تنظیموں کی سرپرست بی جے پی و مودی سرکار کی سربراہی میں بننے والے مذہبی انتہا پرست انتخابی اتحاد( این ڈی اے) کو بھارتی ریاست بہار میں عبرتناک شکست سے دوچار کرنے والے لالو پرساد یادو اور نتیش کمار کے سیاسی اتحاد(جے ڈی یو )کو کامیابی اوراسکے نتیجہ میں نتیش کمار کو بہار کی وزارت ملنا اس بات کا ثبوت ہے کہ اب ہندوستان میں انتہا پسند جنونیوں کی کوئی جگہ نہیں ہے امن ،سکون اور ایک دوسرے کی مذہبی روایات کا خیال رکھنے والے ہی اقتدار میں شامل ہونگے۔

Roheel Akbar

Roheel Akbar

تحریر: روہیل اکبر
03466444144