گرتی سرمایہ کاری سے ٹیکسٹائل مشینری کی درآمد 26 فیصد گھٹ گئی

Textile Machine

Textile Machine

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کی اہم ترین برآمدی صنعت ٹیکسٹائل کے شعبے میں سرمایہ کاری تیزی سے کم ہورہی ہے مقامی صنعت کو توانائی کے بحران، بلند پیداواری لاگت اور بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سخت مسابقت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے متوازن، جدید بنانے اور پرانی مشینری کی جگہ جدید مشینری لگانے کا رجحان بھی کم ہورہا ہے۔

اس کے برعکس ملک میں توانائی کے بحران کی وجہ سے پاور جنریٹنگ مشینری جبکہ موبائل فون کی طلب میں اضافے کی وجہ سے موبائل فون کی درآمدات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

مالی سال 2014-15کے دوران درآمدات کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے مشینری کی درآمد مالی سال 2013-14کے مقابلے میں 26فیصد تک کم رہی۔ مالی سال 2013-14کے دوران 61ارب 57کروڑ روپے کی ٹیکسٹائل مشینری درآمد کی گئی تھی جبکہ مالی سال 2014-15کے دوران 45ارب 50کروڑ روپے کی مشینری درآمد کی گئی ہے۔

اسی عرصے میں پاور جنریٹنگ مشینری کی درآمد میں 25فیصد اضافہ ہوا ہے اور مالی سال 2014-15کے دوران 139ارب روپے کے جنرینٹرز درآمد کیے گئے ہیں مالی سال 2013-14 کے دوران 112ارب روپے کے جنریٹرز درآمد کیے گئے تھے پاکستان کے قیمتی زرمبادلہ کا بڑا حصہ موبائل فون کی درآمد پر خرچ ہورہا ہے جس کی درآمدات میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے مالی سال 2013-14 کے دوران 63ارب روپے کے موبائل فون درآمد کیے گئے تھے جبکہ مالی سال 2014-15کے دوران 73ارب روپے زائد کے موبائل فونز درآمد کیے گئے ہیں۔

زراعت کے شعبے کے لیے مشینری کی درآمد میں ایک سال کے دوران 43فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم زرعی مشینری کی درآمد 10ارب روپے تک محدود ہے۔