کراچی (جیوڈیسک) ایف آئی اے امیگریشن کراچی نے وفاقی حکومت کی پالیسی کے تحت پاکستان میں کاروبار کیلیے سازگار ماحول اور بیرون ملک سے آنے والے سرمایہ کاروں کو بزنس ویزا کے حصول میں درپیش مشکلات کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور امیگریشن عملے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بزنس ویزا کے اجرا میں تاخیری حربے استعمال نہ کریں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے بیرون ملک سے آنے والے سرمایہ کاروں کو بزنس ویزا کی سہولت کے اجرا کے بعد امیگریشن کراچی کے چند افسران غیرملکی سرمایہ کار اور ان کے میزبان کاروباری اداروں کو بلاضرورت تنگ کررہے تھے جس پر ایف آئی اے امیگریشن (آمد) کے انچارج اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالرؤف شیخ نے کارروائی کرتے ہوئے شفٹ انچارج انسپکٹر زرینہ اسحاق کو ان کے عہدے سے ہٹادیا ہے اور احکام جاری کیے ہیں کہ بزنس ویزا کے حصول کو آسان بنایا جائے تاکہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کے لیے راہ ہموار ہوسکے۔
عبدالرؤف شیخ نے ایکسپریس کو بتایا کہ امریکی بزنس مین نبیل پینیسا کچھ دن قبل کراچی ایئرپورٹ پہنچے تھے جبکہ امیگریشن کے عملے نے ان کی میزبان کمپنی کی جانب سے تمام قانونی دستاویزات فراہم کیے جانے کے باوجود انھیں ویزا جاری نہیں کیا اور جب اس معاملے پر امیگریشن کے اعلی حکام نے مداخلت کی تو متعلقہ شفٹ انچارج نے امریکی بزنس مین کو بزنس ویزا جاری کرنے سے انکار کردیا جس پر شفٹ انچارج کے خلاف فوری تادیبی کارروائی کی گئی۔
انھوں نے بتایا کہ امریکی بزنس مین پاکستان میں 20 ملین امریکی ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ان کی پاکستان آمد کا مقصد بھی یہی تھا تاہم امیگریشن کا عملہ روایتی طور پر ویزا کے اجرا میں تاخیری حربے استعمال کررہا تھا، انھوں نے بتایا کہ امریکی بزنس مین اور ان کی میزبان پاکستانی کمپنی نے امیگریشن کے عملے کی جانب سے تعاون نہ کرنے کی تحریری شکایت بھی کی ہے۔