کھانے کی وسیع و عریض جہازی سائز کی میر دنیا جہاں کے انواع و اقسام کے لذت سے بھر پور اشتہا انگیز کھانوں سے بھری پڑی تھی کھانوں سے اٹھتی اشتہا انگیز کھانوں سے بھری پڑی تھی کھانوں سے اٹھتی اشتہا انگیز خوشبوسے کمرہ بھرا ہواتھا میں اپنے ایک پرانے دوست اور اُس کے دس سالا بارہ سالا بیٹے کے ساتھ اپنے ایک دوست کی طرف آیا ہو ا تھا جو بہت دنوں سے میرے پیچھے پڑا ہواتھا کہ اللہ نے اُس کو بیٹے کی نعمت سے نوازا ہے اپنی خوشی میں مجھے شریک کرنے کے لیے اُس نے نہایت پر تکلف دعوت کا اہتمام کیا تھا ۔ میں آنے سے پہلے اُس کو بتا چکا تھا کہ میرے ساتھ میرا ایک دوست اور اُس کے دو بچے بھی ہو نگے لہذا میرے میزبان دوست نے اپنے ذائقے کا شاندار مظاہر ہ کرتے ہوئے کھانے کی میز کو نہایت لذیز فل آف پروٹین کھانوں سلادوں اچار اور مختلف قسم کی چاشنی سے بھرپور چٹنیوں سے سجا کر ہمارے سامنے پیش کر دیا تھا۔
اچھے کھانوں کی خوشبو اور شکل ہی بتا دیتی ہے کہ کھانا کتنا مزے دار ہے یہاں پر بھی شکل سجاوٹ اور اشتہا انگیز کھانوں کی بھاپ بتا رہی تھی کہ کھانے نہایت اعلی ذوق اور دلچسپی سے تیار کئے گئے ہیں اچھا کھانا بنانا اور پھر نفیس طریقے سے کھانا بھی ایک آرٹ ہے جو بہت لوگوں کو آتا ہے زیادہ تر لوگ کھانے کے اعلی ذوق اور ذائقے کو نہیں جانتے زیادہ تر کھانوں میں مرچ مصالحوں کی اس قدر بھرمار ہوتی ہے کہ کھانے کا اصل ذائقہ دب کر رہ جاتا ہے اوپر گھی کا وافر استعمال کھانے کا اصل ذائقہ مار کر رکھ دیتا ہے میرا میزبان کھانے کا شوقین اور بنوانے کا آرٹ بھی بخوبی جانتا تھا کیونکہ میں دوبار پہلے بھی اِس کے معیار ذوق کو پر کھ کر اِس کو فل مارکس دے چکا تھا میز پر پاکستانی افغانی ایرانی لبنانی کھانوں کے ساتھ چائینز کھانوں کو بھی رکھا گیا تھا ریشمی کبابوں اور دیسی مرغ کی بوٹیوں کو اعلی مصالحہ جات کے ساتھ نفاست سے بھون کر پیش کیا گیا تھا بلوچی سجی اور افغانی نمکین گوشت دعوت نظارہ کے ساتھ دعوت طعام دے رہے تھے گرما گرم کڑک تندوروی روٹیوں کے ساتھ دیسی مکھن کے کڑک تندوری پراٹھوں کی خوشبو نے تو مشام جان کو پاگل ہی کر دیا خالص گندم کے ساتھ مکھن کی ملاوٹ پھر مٹی کے تندور کی گرما گرم لکڑیوں پر پکائی تندوری پراٹھوں کی آمد کے ساتھ ہی ہم نے کھانے پر حملہ کر دیامیرا دوست اور اُس کے بچے سہمے سہمے بیٹھے کھانوں کو دیکھ رہے تھے۔
جب میں نے کھانا شروع کیا تو انہیں بھی کہا بلکہ مختلف ڈشیں ان کی طرف بڑھا ئیں میوہ جات سے بھرپور افغانی پلائو کو ان کی پلیٹوں میں ڈالاتو انہوں نے بھی کھانا شروع کر دیا چاک و چوبند بیرے متواتر روٹیان اور پراٹھے سپلائی کر رہے تھے جب ہم نے کھانا سٹارٹ کیا تو میرا میزبان دوست فون سننے کے بہانے اٹھ گیا تاکہ ہم آزادی سے کھانے سے انصاف کر سکیں میرا دوست اور اُس کے بیٹے ابھی بھی آزادی سے کھانا نہیں کھار ہے تھے اب میں نے اُن کو آزادی دینے کے لیے جان بوجھ کر کھانے والی پلیٹ کو پکڑا اور ڈرائینگ روم کے آخری کونے میں چلا گیا تاکہ میری غیر موجودگی میں دوست اور اُس کا بیٹا آزادی سے بھرپور طریقے سے کھانا کھا سکیں میرے اٹھتے ہیں تینوں کھانے پر بھرپور طریقے سے حملہ آور ہو گئے میرے اٹھتے ہی باپ بیٹوں سے بولا روٹی چاول وغیرہ بلکل نہ کھائو صرف گوشت مرغی کباب تکے مچھلی کھائو روٹی چاول تو ہم گھر میں بھی کھاتے رہتے ہیں یہاں پر ہم پانی روٹی چاول کھانے نہیں آئے۔
اب میرا دوست اٹھ اٹھ کر گوشت اور کباب بیٹوں کی پلیٹوں میں ڈالنے شروع کردئیے باپ چن چن کر بوٹیاں کباب بیٹوں کو دے رہا تھا ساتھ میں کہتا جارہا تھا آج موقع ملا ہے گوشت کی کمی اچھی خوراک کی کمی دور کر لوخوب کھائو بیٹے اب آزادی اور شو ق سے کھا رہے تھے کہ اچانک بیٹا بولا ابو جی ہم کھانا امی اور بہن کے لیے بھی لفافے میں ڈال لیں تو باپ نے سختی سے منع کر دیا کہ نہیں یہ اچھی بات نہیں ہے اب وہ تینوں خوب جی بھر کر کھارہے تھے اور میںسرشاری سے اُن کو دیکھ رہا تھا میری میرے دوست س ے چند دن پہلے کئی سالوں کے بعد ملاقات ہوئی تھی جب ہماری سالانہ محفل سماع میں وہ ہمارے پرانے دوست کے ساتھ شریک ہو نے آیا تھا جو لوگ ہماری محافل میں شریک ہوئے ہیں وہ خوب جانتے ہیں کہ ہم پوری کوشش کر تے ہیں کہ محفل میں کھانا نہایت لذیذ اچھا اور شاندار ہو شرکت کرنے والے بہت ذوق شوق سے کھانا کھاتے ہیں میرا یہ دوست بھی اُس محفل میں شریک تھا محفل نعت کے بعد جب کھانے کا آغاز ہوا تھا ہمیشہ کی طرح شاندار لذیذ کھانامہمانوں کو اہتمام اور پیار سے پیش کیا لوگوں نے ہمیشہ کی طرح جی بھر کر خوب کھایا کھانے کے بعد جب میرا دوست میرے پاس آیا تو میں نے پوچھا جناب لنگر شریف جی بھر کر کھایا تو اُس نے بہت تعریفیں شروع کر دیں محفل کے اختتام پر مجھے ایک سائیڈ پر لے گیا اور بولا یار جس طرح کا کھانا میں نے آج کھایا ہے پتہ نہیں زندگی میں کبھی کھایا ہو گا۔
غربت اور حالات کی تنگی کی ہم جیسے لوگوں کو ایسے کھانوں اور لذتوں سے محروم کر دیا ہے کاش میںاپنے بچوں کو بھی آج ساتھ لے آتا تاکہ وہ بھی لذت اور طاقت سے بھرپور کھانا کھاسکتے ہمیں تو اچھا کھاناشادی بیاہ پر ہی ملتا ہے لیکن موجود کمر توڑ مہنگائی نے لوگوں کو غربت کے غار میںاِس قدر دھکیل دیا ہے کہ اب تو ہمارے جیسے لوگوں کی شادی پر بھی صرف چاول وغیرہ ہی ملتے ہیں اچھے کھانے تو اب میرے مقدر میںہی رہ گئے ہیں میرے دونوں بچوں کو کمزوری ہے ڈاکٹر حکیم کے پاس جائوں تو وہ کہتے ہیں چھوٹا گوشت انڈے فروٹ دودھ انڈے دو جو میں اپنی غربت کی وجہ سے نہیں دے سکتا اِس وجہ سے میرے خوراک کی کمی سے میرے بچوں کی نشوو نما رک سی گئی ہے اگلے سال اگر آپ اجازت دیں تو میں اپنے بچوں کو بھی ساتھ لیتا آئو اُس بیچارے کی غربت اور بچوں کی بات سن کر میرا کلیجہ پھٹ سا گیا کہ بیچارہ باپ موجود ہو شر با جان لیوا مہنگائی میںاِس قدر پس گیا ہے کہ اپنے بچوں کو متوازن خواراک تک دینے سے قاصر ہے۔
ریاست مدینہ کے دعوے دار وں نے کتنی بے دردی سے غریبوں کو اچھی زندگی کے خواب دکھا کر اب انہیں مہنگائی کے بیلنے میں دے دیا ہے کہ اچھی خوراک اب صرف امیروں کے معدوں میں ہی جاتی ہے غریب لوگ اب شادی بیاہ دعوتوں کو انتظار کر تے ہیں جہاں وہ کھا سکیں آج میری دعوت میں بھی ایسا ہی غریب دوست شامل تھا جب میرے دوست اور اُس کے بچوں نے اچھی طرح کھانا کھالیا تو میں اور میرا میزبان دوست اُن کے پاس گئے تینوں کے چہروں پر تشکر کے چراغ روشن تھے واپسی پر میزبان نے بہت سارا کھانا مجھے گھر کے لیے دیا جو میں نے اپنے دوست کو دیا تو اُس کی اور بچوں کی آنکھوںمیں خوشی کے موتی جھلملانے لگے اور دوست بولا یار کبھی کبھی ہمیں بھی ایسی دعوتوں میں بلا لیا کرو پھر وہ چلے گئے میں نشے سرور سرشاری میں گھر آیا آج کی دعوت واقعی لا جواب تھی۔
Prof Muhammad Abdullah Khan Bhatti
تحریر : پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی ای میل: help@noorekhuda.org فون: 03004352956 ویب سائٹ: www.noorekhuda.org فیس بک آفیشل پیج: www.fb.com/noorekhuda.org