کراچی (جیوڈیسک) دنیا کے تیزترین فاسٹ بولر رہنے والے شعیب اختر نے کہا ہے کہ انضمام الحق کو آؤٹ کرنا مشکل ہوتا تھا، وہ میرے عہد کے مشکل ترین بیٹسمین رہے، موجودہ چیف سلیکٹر کی بارے میں انھوں نے اس رائے کا اظہار غیرملکی شو میں گفتگو کرتے ہوئے کیا جس کے شریک میزبان وسیم اکرم تھے، اپنے زمانے کے مشکل ترین بیٹسمین کا ذکر کرتے ہوئے شعیب نے کہا کہ ویسے تو دنیا کے بہت سے بیٹسمینوں کو آئوٹ کرنا دشوار رہا لیکن میری نظر میں انضمام ان میں سب سے زیادہ مشکل تھے۔
شعیب اختر کا کہنا تھا کہ میں انضمام کو نیٹ پر بولنگ کے دوران بھی آئوٹ نہیں کرپاتا تھا، میرے خیال میں ان سے زیادہ بہتر انداز میں میری بولنگ کا سامنا کسی اور نے نہیں کیا ہوگا، ان کا فٹ ورک تیز تھا، وہ خود کو بہتر پوزیشن میں لاتے ہوئے میری گیند کو ہٹ کرنے کیلیے تیار ہوتے،وہ کئی دیگر پلیئرزکے برعکس گیند کو پہلے ہی بھانپ لیتے تھے، اگرچہ میں نے انھیں تیزگیندیں کیں لیکن وہ گیند کے پچ ہونے سے قبل صحیح جگہ پر موجود ہوتے تھے، دونوں سابق بولرز نے 1999 کے دورہ بھارت کا ذکر بھی کیا، جس کے تیسرے ٹیسٹ میں شعیب اختر نے راہول ڈریوڈ اور سچن ٹنڈولکر کو دو لگاتار گیندوں پر ٹھکانے لگایا تھا، شعیب نے یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے کپتان وسیم اکرم نے مجھے لنچ کے بعد گیند تھمائی اور کہا کہ تمہیں ایسا کرنا ہے۔
میں نے ڈریوڈ کو تیزترین گیند پر پویلین چلتا کیا، پھر ٹنڈولکر کو گیند کرنے کیلیے بولنگ کے نشان پر گیا جب وسیم اکرم نے مجھے کہا کہ گیند کو عمدگی سے سوئنگ کرنا ، لیگ اسٹمپڈ مس نہیں ہونی چاہیے اس پر میں نے کہا کہ اگر یہ وکٹ حاصل کرلی تو کولکتہ میں میرا خواب پورا ہوجائے گا، میں نے دوڑنا شروع کیا اور جب وکٹ کے قریب پہنچا تو مجھے نظرآیا کہ ٹنڈولکر کے بیٹ اور پیڈز کے درمیان خلا موجود ہے، پھر میں نے ادھر ہی گیند کی، میں جانتا تھا کہ وہ اسے نہیں کھیل پائے گا اور اس گیند پر مڈل اسٹمپڈ اکھڑ گئی ، یہ میرے لیے شاندار لمحہ تھا۔
کرکٹ کی تاریخ کی تیزترین گیند 100.2 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے کرنے پر شعیب اختر نے کہا کہ میں اس سلسلے میں وسیم ، وقاریونس اور عمران خان سے متاثر تھا، پہلے میں نے عمران خان اور وسیم اکرم کو دیکھا پھر وسیم اور وقار کی جوڑی سامنے رہی، میں نے سوچا کہ اگر میں ان لوگوں کی نقالی کرپایا تو کچھ بن سکتا ہوں، بعض اوقات میں وسیم کے بولنگ ایکشن کو کاپی کرتا تھا، میں بولنگ کیلیے واپس جاتے ہوئے وقار کے انداز میں گیند اچھالتا، انھوں نے مزید کہا کہ کسی سے متاثر ہونا بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ آپ ان جیسا بننے کی کوشش کرتے ہیں،لہٰذا میں نے وسیم اکرم اور وقار یونس کی نقالی کی۔