کراچی / دہلی (جیوڈیسک) انضمام الحق پاکستان کرکٹ میں ’چراغ تلے اندھیرا‘ کی مثال بن گئے، افغانستان کو نئی بلندیوں کی جانب لے جانے والے سابق کپتان کو پی سی بی نے یکسر نظر انداز کردیا، ایک بار پھرغیرملکی کوچ کو نوازنے کی پلاننگ کرنے والے حکام کو اپنے ’سپر اسٹار‘ دکھائی نہیں دے رہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق عظیم بیٹسمین انضمام الحق نے کوچنگ میں بھی اپنی مہارت ثابت کردی، ان کی رہنمائی میں افغانستان کی ٹیم کامیابیوں کی نئی بلندیوں کو چھورہی ہے، اس نے زمبابوے کے خلاف ہوم اینڈ اوے سیریز جیتیں اور پھر ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں بھی اپنی پرفارمنس سے دنیائے کرکٹ کو حیران کردیا، کوالیفائنگ راؤنڈ میں ناقابل شکست رہنے کے بعد افغان ٹیم نے نہ صرف سپر 10 راؤنڈ میں کوالیفائی کیا بلکہ اس ویسٹ انڈین ٹیم کو زیر کرنے کا بھی اعزاز پایا جس کو کوئی اور شکست نہیں دے سکا۔
ان کامیابیوں کے پیچھے انضمام الحق کا اہم کردار ہے، مگر اپنے ملک میں ان کی خدمات سے استفادہ کرنے کیلیے کوئی تیار نہیں، بورڈ کو ایک بار پھر غیرملکی کوچ کی تلاش ہے، اسے انضمام دکھائی نہیں دیتے جن کے پاس پاکستان کی بیٹنگ مشکلات کا حقیقی حل موجود ہوسکتا ہے، سابق کپتان تندہی سے افغان ٹیم کو دنیاکی بہترین ٹیموں میں شامل کرنے کیلیے کوشاں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کہ جب میں نے کیریئر کا آغاز کیا تب تکنیک کی کافی اہمیت تھی اور وہ آج بھی برقرار ہے، ان دنوں کرکٹ کافی تیز بلکہ زیادہ مثبت ہوچکی، یہ فٹ لوگوں کا کھیل اور آپ فٹنس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔
انضمام نے کہا کہ جارحانہ انداز میں کھیلنا افغان ٹیم کی فطرت ہے، پلیئرز سیکھنا تو چاہتے ہیں مگر اپنے فطری انداز پر سمجھوتہ نہیں کرینگے، انھیں نئے آئیڈیاز پسند ہیں مگر وہ ان چیزوں کو ختم نہیں کرنا چاہتے جو قدرتی طور پر ان میں موجود ہیں۔ انضمام نے افغان ٹیم کو بھارتی فرسٹ کلاس ایونٹ رنجی ٹرافی کا حصہ بنانے کی بھی تجویز پیش کی۔ واضح رہے کہ افغانستان کی ٹیم بھارت میں موجود ہے جہاں اس کاگریٹر نوائیڈا میں نمیبیا کیخلاف چار روزہ میچ اتوار سے شروع ہوگا۔