کراچی (جیوڈیسک) وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا ہے کہ ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے صرف 60 کلو میٹر حصے پر کام باقی رہ گیا ہے جس کی تکمیل اور ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا پائپ لائن (تاپی) سمیت ایل این جی ٹرمینلز کے قیام سے یقینی طور پر پاکستان کو 2018 تک گیس بحران سے مکمل نجات مل جائے گی۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں تاجروں وصنعت کاروں سے خطاب میں انھوں نے کہاکہ ایران پر پابندیوں کے خاتمے سے آئی پی منصوبے میں تیزی آئے گی اور پائپ لائن کا بقیہ رہ جانے والا 60 کلومیٹر کام بھی جلد مکمل ہو جائے گا، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو درپیش توانائی بحران پر 2018 کے اختتام تک قابو پالیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پچھلی حکومت نے توانائی بحران کو دور کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی جس کے نتیجے میں 12 ہزار میگا واٹ بجلی کی قلت پیدا ہوئی، بجلی بحران موجودہ حکومت کو ورثے میں ملا تاہم وزیراعظم محمد نوازشریف کی اولین توجیح ہے کہ اس بحران سے جلد ازجلد نمٹا جائے، حکومت بجلی کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ہائیڈرو، گیس، کول، سولر اور ونڈ پاور پلانٹ کا قیام عمل میں لاکر بجلی بحران سے نمٹنے کے لیے بھرپور توجہ دے رہی ہے۔
انہوں نے وزارت صنعت وپیدوار، وزارات خزانہ، وزارت تجارت اور دیگر متعلقہ وزارتوں کے درمیان باہمی اور مؤثر رابطوں کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کراچی اور ملک بھر میں موجود ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز میں دستیاب سہولتوں کاذکر کرتے ہوئے تاجر و صنعتکار برادری کو مشورہ دیا کہ وہ ان ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز بالخصوص صوبے کے دیہی علاقوں میں قائم کیے گئے ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز میں اپنے صنعتی یونٹس قائم کرنے کے بارے میں سوچیں تاکہ سندھ کے بے روزگار نوجوانوں کو باعزت روزگار کے مواقع مسیر آسکیں۔
بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے کہاکہ انفرااسٹرکچر، پانی، گیس اور بجلی صنعتی یونٹس کی بنیادی ضروریات ہیں، ان کے حوالے سے مسائل مناسب نظام کے فقدان اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھے بغیر کیے گئے فیصلوں کے باعث پیدا ہو رہے ہیں، بدقمستی سے صوبہ سندھ کو 72 فیصد گیس کی پیداوار کے باوجود بھی طلب کے مطابق گیس نہیں ملتی جس کے نتیجے میں صنعتی یونٹس کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔
حکومتی پالیسیاں سندھ اور پنجاب کے صنعتکاروں کے حق میں نہیں ۔انہوں نے صنعت و پیداوار، خزانہ، تجارت اور دیگر متعلقہ وزارتوں سے کراچی چیمبر کے ساتھ مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے کی بھی درخواست کی۔ صدرچیمبر یونس بشیر نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ کراچی کو درپیش مسائل سے مشترکہ طور پر نمٹنے کی پالیسی بنائی جائے نیز کوئی حکمت عملی بنانے سے پہلے تاجروں کو آن بورڈ لیا جائے۔