تحریر: نسیم الحق زاہدی بلدیاتی الیکشن جو کہ آخر کار ہو ہی گیا میں جیتنے والے ایک آزاد امید وار چیئر مین کادفتر جو کہ ایک سنوکر کلب ہے کے سامنے سے گزرنے کا اتفاق ہوا عوام کی جہالیت پر رونا آیا اور اس با ت کا مکمل یقین ہو گیا کہ اس معاشرے میں کبھی بھی تبد یلی نہیں آسکتی چیئرمین کے دفتر کے باہر نوجوان نشہ بازوں کا ایک ہجوم سا لگا ہو ا تھا 13 سے 20 سال کے ان قوم کے معماروں کے ہاتھوں میں سیگریٹ منہ میں پان ، نسوار ، گٹکا، ہا تھ کی کلایوں میں مختلف رنگوں کی چوڑیاں ، سر کے بال او پر کو اُٹھے ہوئے تو چند چٹیا ، داڑھیوں کے ساتھ عجب مذاق ، راہ گز حوا زادیوں پر آوازیں کستے ، سیٹیاں ما رتے ہوئے یہ ہیں پاکستان کے وہ نو جوان جنہوں نے قوم کی بھا گ دو ڑ سنبھالنی ہیں سلطان صلاح الدین ایو بی کہتے ہیں کہ جس قوم کو تبا ہ کرنا ہو اس قوم کے نوجوانوں کے اند ر فحاشی پھیلا دو۔
دنیا میں جتنے بھی مذاہب ہیں سبھی اسلام اور مسلمانوں کے کھلے دشمن ہیں آج ہم نے فحاشی کو فیشن کا نام دے کر بے حیائی کی تمام حدودں کو پار کر دیا۔ ان سب کی پیچھے یہود ی ہے جو کہ ایک منظم طریقے سے مسلمانوں کو تبا ہ کر نے میں لگا ہو ا ہے اس کے پاس سب سے بڑا ہتھیار بے حیائی ہے جہالت کا تو یہ عالم ہے کہ آج پاکستانی مختلف ٹی وی چینلز پر بیٹھی ہوئیں نیم عریاں عورتیں ہمیں اسلام سیکھا رہی ہیں اور نچانے گانے والے ہمیں اسلام کی افادیت سے آگاہ کر رہے ہیں اللہ اکبر کی صدائیں ڈھو لی تھاپ کے اند رگم ہو چکی ہیں اور رہی سہی کسر موبائل انٹر نیٹ ، سو شل میڈیا نے نکال دی ہیں ہم اسلام سے اس قد ر دو ر ہو چکے ہیں کہ ہمارے بعض وزراء کو سورة فاتحہ تک یا د نہیں۔
Islamic Society
اس اسلامی معاشرے میں اسلامی اشعائر کی اس قدر تو ہین کی جا تی ہے کہ سوچ کر روح کانپ اُٹھتی ہے آج ایک حجا ب والی لڑکی کو سکول سے لیکر کالج ، یو نیورسٹی تک طنز اور حکارت زد ہ نظروں کا سامنا رہتا ہے داڑھی رکھنے والے اور صوم و صلوة پر کاربندنوجوانوں کو بر ے القا بات سے نو ازہ جا تا ہے اور معا شر ے کا با غی قرار دیا جا تا ہے یہ ہے وہ ترقی جو آج ہم کر رہے ہیں کیو نکہ آج ان In Light Modertionکا دو رہے ایک بار اصحابہ کر ام نے حضرت عائشہ صدیقہ سے در یا فت کیا کہ یہ زلزلے کیو ں آتے ہیں تو آپ نے ارشا د فرما یا جب عورتیں غیر مردو ں کے سامنے بر ہنہ ہو جائیں یعنی زنا عام ہو جائے شر اب کثرت سے پی جائے اور گانے بجا نے والے عام ہو جائیں تو اس وقت زلزلے آتے ہیں زمینی ماہر ین کے مطابق یہ زلزلوں کا سلسلہ اب مسلسل رہنے والا ہے۔
میں بحثیت مسلمان قرآن کے فیصلہ کو مانتا ہوں جو 14سو سال پہلے اللہ تعالیٰ نے صادر فرمایا تھا کہ قرب ِ قیامت زلز لے آئیں جب زمین اپنے سخت بھونچال سے بڑی شدت کے ساتھ تھر تھراہی جائے گی اور زمین اپنے سب بوجھ نکال باہر پھینکے گئی اور انسان حیران ِ ششدرہ ہو کر کہے گا اسے کیا ہو گیا اس دن وہ اپنے حالات خود ظاہر کر دی گئی اسلئے کہ آپ کے رب نے اس کیلئے تیز اشاروں کی زبان کو مسخر فرما دیا ہے۔
Backing
اس دن لو گ مختلف گروہ بن کر جد ا جد ا حالتوں کے ساتھ نکلیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھائے جائیں تو جس نے زرہ بھر نیکی کی ہو گئی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے زرہ بھر برائی کی ہو گی وہ بھی اسے دیکھ لے گا ایسی خبریں اکثر پڑھنے کو ملتی ہیں کہ فلاح ایم ۔ این ۔ اے ، ایم ۔ پی ۔ اے ، چیئر مین جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی کر تے ہیں اب سو چنے والی با ت تو یہ ہے کہ جس عوامی نمائندے کا دفتر سنو کر کلب ہو گا وہاں پر چو ر ، ڈاکو ،راہزن ہی آئیں گے نہ کہ کوئی شریف آدمی ادھر کا رخ کر ے گا۔
ویسے خادم ِ اعلیٰ پنجاب نے جرائم کو روکنے کیلئے بہت سے مثبت اقد اما ت کئے ہیں لیکن قانون آج بھی وڈیرے جاگیرد ار با اثر افراد کے در کا غلام ہے تھا نہ کلچر میں کبھی بھی تبد یلی نہیں آسکتی کیو نکہ جب رشو ت مٹھائی بن جائے تو پھر انصاف نا پیدہو جا تا ہے اور جس معا شر ے سے انصاف ختم ہو جائے وہ معا شرہ تبا ہ ہو جا تا ہے کیو نکہ اللہ تعالیٰ نہ ظلم کر تے ہیں اور نہ ظلم کو پسند کر تے ہیں علامہ اقبال کی رو ح سے معذرت کے ساتھ مکاریوں عیاروں غداریوں حجان اب بنتا ہے ان چار عنا صر سے مسلمان کر دار کا اعمال کا گفتار کا مو من قائل نہیں ایسے کسی جنجال کا مومن سرحد کا ہے مو من کوئی بنگال کا مومن ڈھونڈ ے سے بھی نہیں ملتا کوئی اقبال کا مومن