نیویارک (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے انکشاف کیا ہے کہ ایران میں مقیم افغان مہاجرین کو بلیک میلنگ کا سامنا ہے، جنہیں زبردستی بھرتی کرکے کسی نامعلوم محاذ جنگ میں جھونکا جا رہا ہے۔
ہیومن رائٹس کے صدر دفتر نیویارک سے جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ’’اس نے 2015ء کے اواخر میں ایران میں بسنے والے ان افغانیوں میں سے 20 کی شہادتیں جمع کیں۔ ان افراد نے انکشاف کیا کہ شامی حکومت کی مددگار ملیشیا میں شامل ہونے کی حوصلہ افزائی کے لئے انہیں مالی رقوم اور قانونی قیام کی پیش کش کی گئی۔
رپورٹ میں بعض افراد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انہیں یا ان کے عزیز و اقارب کو شام میں لڑنے پر مجبور کیا گیا۔ اس پر وہ وہاں سے یونان فرار ہوگئے یا پھر انکار کی وجہ سے انہیں افغانستان بھیج دیا گیا۔ دیگر افراد مذہبی وجوہات کے سبب یا پھر ایران میں قیام کی قانونی حیثیت حاصل کرنے کے لئے، شام میں رضاکارانہ طور پر لڑنے کے لیے تیار ہوگئے۔
ان افراد کا کہنا ہے کہ پاسداران انقلاب ہی بھرتی کے فرائض سرانجام دیتی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے ایک ذمہ دار پیٹر بوکائرٹ نے رپورٹ میں بتایا کہ ایران اپنے یہاں موجود افغان مہاجرین کو شام میں لڑنے کے لئے صرف مراعات کی پیشکش نہیں کی بلکہ ان میں بہت سوں نے بتایا کہ انہیں دھمکی دی گئی کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں افغانستان بھیج دیا جائے گا۔ اس خطرناک اختیار کو دیکھ کر ان میں سے بعض افغان یورپ فرار ہوگئے۔