ایران (جیوڈیسک) ایرانی رجیم ایک طرف ایران میں پناہ لینے والے افغان مہاجرین کو دوسرے ملکوں میں پراکسی جنگوں کا ایندھن بنانے میں سرگرم ہے اور دوسری جانب نہتے افغان مہاجرین کو جیلوں میں ڈال کر ان سے غیر انسانی سلوک کا ظالمانہ سلسلہ بھی جاری ہے۔
ایران کے جنوبی صوبہ فارس کے شیراز نامی شہر کے ایک حراستی مرکز میں ڈالے گئے افغان مہاجرین کی لرزہ خیز تصاویر سوشل میڈیاپر شائع ہوئی ہیں۔ ان تصاویر سے ایران میں افغان پناہ گزینوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایران میں افغان مہاجرین کے ساتھ ہونے والے غیرانسانی سلوک پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغانیوں سے سفاکانہ سلوک کو ایرانی رجیم کی نسل پرستانہ پالیسیوں کا مظہر قرار دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر میں افغان مہاجرین کے گروپ دکھائے گئے ہیں جن کی آنکھوں پر پٹیاں باندھنے کے بعد ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر آہنی پنجروں میں بند کیا گیا ہے۔ ایرانی حکام کی طرف سے کہا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے افغانیوں میں سے بعض غیرقانونی طور پر ایران میں داخل ہوئے تھے۔ چھ ستمبر کو ایرانی پولیس کی طرف سے افغان مہاجرین کے قبضے سے برآمد کیے گئے سامان کی نمائش کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ افغانیوں کے قبضے سے منشیات اور فحش فلمیں برآمد کی گئی ہیں۔
ایرانی پولیس کا کہنا ہے کہ چھ ستمبر کو گرفتار کیے گئے درجنوں افغانیوں کے قبضے سے شراب، منشیات کی دیگر اقسام اور فحش فلموں پرمبنی سی ڈیز برآمد کی گئیں۔ اس کے علاوہ انہیں غیرقانونی طور ایران میں داخل ہونے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پکڑے گئے افغانیوں کے قبضے سے برآمد کی گئی ممنوعہ اشیاء بھی لوگوں کو دکھائی گئی تاکہ عوام الناس میں بھی افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے نفرت کے جذبات پیدا کیے جاسکیں۔
ایرانی پولیس کی طرف سے گرفتار افغانیوں کے ساتھ برتے جانے والے غیرانسانی سلوک پر افغان مہاجرین کی نمائندہ تنظیموں اور ذرائع ابلاغ نے کڑی تنقید کی ہے۔ “افغانستان میڈیا نیٹ ورک” نامی ایک ویب سائیٹ نے تازہ گرفتاریوں کو شرمناک، توہین آمیز اور انسانی اور اسلامی روایات کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افغان شاعر اور صحافی مصطفیٰ ہزاروی کا کہنا ہے کہ ایران میں جس طرح افغانیوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے اس سے بڑھ کرانسانیت کی توہین کسی جگہ نہیں ہوگی۔ انہوں نے ایرانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر وہ اپنے ملک سے باہر جائیں اور ان کے ساتھ اس طرح کا غیرانسانی سلوک کیا جائے تو وہ کیا سوچیں گے۔ یہ افغانی بھی آخر انسان ہیں مگر ایران میں ان سے جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔
ایران میں ہزارہ شیعہ سے بدسلوکی ایرانی حکومت بیرون ملک جنگوں کے لیے افغان مہاجرین اور دوسرے غیرملکی شہریوں کو جنگ کے ایندھن کے طور پر استعمال کرنے میں بدنامی کی حد تک مشہور ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کی بیرون ملک عسکری کارروائیوں کی نگراں فیلق القدس کو افغان اور دیگر غیرملکی افراد کو جنگوں کے لیے بھرتی کرنے کا سب سے بڑا ادارہ قرار دیا جاتا ہے۔ فیلق القدس نے ایران میں مقیم ہزارہ شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں نوجوانوں کو ’فاطمیون‘ نامی ایک عسکری تنظیم کے تحت شام میں بشارالاسد کے دفاع میں بھیجنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ایران ہزارہ شیعہ پناہ گزینوں کو بلیک کرتے ہوئے انہیں حقیر رقوم اور چند دیگر مراعات کے بدلے میں جنگ میں جھونک رہا ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم’ہیومن رائٹس واچ‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب نے سنہ 2013ء کے بعد اپنے ہاں مقیم ہزاروں افغان پناہ گزینوں کو شام میں بشارالاسد کے دفاع کے لیے بھرتی کیا۔ ان میں سے بڑی تعداد کو جبرا شام کے محاذ پر بھیجا گیا ہے۔
ایرانی مظالم پر افغانیوں کا رد عمل ایران میں افغان پناہ گزینوں پر ڈھائے جانے والے نسل پرستانہ مظالم اور انہیں جنگ کا ایندھن بنائے جانے کی پالیسی کے خلاف افغانستان کی نمائندہ شخصیات، تنظیموں اور اداروں کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی ایرانی پالیسی کو غیرانسانی طرز عمل قرار دے کر اس کی شدت کے ساتھ مخالفت کی جا رہی ہے۔ سینیر افغان صحافی مصطفیٰ ہزارہ کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت نے افغانیوں کو بھیڑ بکریاں سمجھ رکھا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پر پوسٹ ایک بیان میں مصطفیٰ ہزارہ نے لکھا ہے کہ ایرانی حکام کی آنکھوں پر تعصب کی پٹیاں بندھی ہوئی ہیں۔ وہ افغانیوں کو انسان نہیں سمجتھے بلکہ ان کے ساتھ حیوانوں جیسا سلوک کرتے ہیں۔
انہوں نے ایران کی نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران میں حکومت کے ساتھ مظالم کا شکار افغان مہاجرین کےحق میں آواز بلندکریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران میں افغان مہاجرین کے ساتھ جس نوعیت کا غیرانسانی سلوک جاری ہے اس پرخاموش رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا ہے۔
ایک دوسرے افغان بلاگر مہدی جعفری لکھتے ہیں کہ ایرانی پولیس افغان مہاجرین کو بھیڑ بکریوں کی طرح باندھ کر عقوبت خانوں میں پھینکنے کو اپنے لیے باعث فخر سمجھتی ہے مگر یہ طرز عمل ایرانی حکام کی بدنامی کا بدنما داغ ہے۔