امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ کی سینیٹ نے ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں سے متعلق ایکٹ میں توسیع کی منظوری دی ہے۔
امریکہ کی دونوں جماعتوں کے قانون سازوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام تہران کے ساتھ طے پانے والے بین الاقوامی جوہری معاہدے کے نفاذ کے لیے ضروری ہے۔
جمعرات کو سینیٹ میں پاس ہونے والے بل کے حق میں 99 ووٹ ڈالے گئے جب کہ اس کی مخالف میں کوئی ووٹ نہیں تھا تاہم ورمائونٹ سے سینیٹ کے آزاد رکن برنی سینڈرز نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
امریکی ایوان نمائندگان میں پہلے ہی اس بل کو ایک کے مقابلے میں 419 ووٹوں سے پاس کر چکا ہے۔
اس بل کے تحت ایران پر عائد پابندیوں کی مدت میں دس سال کے لیے توسیع کی منظوری دی گئی ہے اور اب یہ ایکٹ صدر اوباما کے دستخط کے لیے ان کو بھیجا جائے گا۔
ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں جماعتوں کے قانون سازوں کا موقف ہے کہ امریکہ کو ایران پر اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنا چاہیے۔
کینٹکی سے ریپبلکن سینیٹر اور سینیٹ میں اکثریتی راہنما مچ میکونل نے کہا کہ “ایران کا جارحانہ کردار اور اس کی طرف سے تسلسل کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں اپنے اثر و رسوخ کا دائرہ کار وسیع کرنے کی کوشش کے تناظر میں ان تعزیرات کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔”
میکونل نے مزید کہا کہ “ایران کے میزائل تجربات، حزب اللہ کی حمایت اور شامی حکومت کی ان کی حمایت کے معاملے سے ہم کس بہتر انداز میں نمٹیں اس کے لیے ان حکامات کو برقرار رکھنا چاہیئے۔”
ایران کے خلاف دو دہائیاں قبل عائد کی جانے والے پابندیوں کا مقصد بین الاقوامی دہشت گردی کے لیے ایران کی حمایت سے متعلق امریکی تحفظات کو دور کرنا تھا۔
گزشتہ سال ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کے بعد ان پابندیوں کو جزوی طور پر ختم کردیا گیا تھا لیکن قانون سازوں کا کہنا ہے کہ یہ تعزیرات موجود رہنی چاہیئے۔
ایران عہدیداروں نے اس بل پر تنقید کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ یہ (بل) جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزی ہے اور اس کے نتائج ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے پر تنقید کی تھی۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر اوباما کے پاس ایران کے خلاف تادیبی اقدامات کے لیے کسی خاص قانون سازی کے بغیر بھی کافی اختیارات ہیں تاہم اس نے ایران کے خلاف تعزیزات ایکٹ کو ویٹو کرنے کے بارے میں کوئی دھمکی نہیں دی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے کہا کہ “انتظامیہ کے ایران کے خلاف تعزیرات عائد کرنے لیے کافی اختار حاصل ہیں۔”
“ہم انہیں استعمال کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔” ایرنسٹ نے کہا کہ”جو بل منظور کیا گیا ہے ہم اس کو دیکھیں گے۔”