امریکا (جیوڈیسک) جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی میں حالیہ اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ پیش رفت امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے برسلز کے غیر اعلانیہ دورے کے موقع پر سامنے آئی۔
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے، ہم خطے میں جاری پیش رفت اور کشیدگی پر تشویش کا شکار ہیں۔ ماس نے یہ بیان پیر تیرہ مئی کو برسلز کا غیراعلانیہ دورہ کرنے والے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ ملاقات کے بعد دیا۔ جرمن وزیر خارجہ کے مطابق وہ نہیں چاہتے کہ کشیدگی اس قدر بڑھے کہ بات فوجی تصادم تک جا پہنچے۔ قبل ازیں برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے بھی کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا۔ ہنٹ کے بقول وہ اس بارے میں فکرمند ہیں کہ کسی حادثے کے نتیجے میں باقاعدہ تصادم کا خطرہ بڑھ نہ جائے، جو دونوں فریق نہیں چاہتے۔ ہنٹ نے یہ بیان یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ برسلز میں ملاقات سے قبل دیا۔ انہوں نے فریقین سے اطمینان کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی دراصل اس وقت سے جاری ہے، جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے سال جوہری ڈیل سے یک طرفہ طور پر امریکا کی دستبراداری کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں بحال کر دی تھیں۔ یہ معاملہ واشنگٹن حکومت اور یورپی یونین کے مابین بھی ایک تنازعے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ برسلز کی کافی عرصے سے کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح اس ڈیل کو بچایا جا سکے کیونکہ یورپی سطح پر یہ سلامتی سے متعلق اہم ترین معاملات میں سے ایک ہے۔
جرمن وزیر خارجہ نے پیر کو برسلز میں بات چیت کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے قریبی سمندر میں بحری جہازوں پر حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بھی تشویش ظاہر کی۔ یہی وجہ ہے کہ آج برسلز میں پومپیو سے جرمن، فرانسیسی اور برطانوی وزرائے خارجہ نے پہلے خود ملاقات کی اور بعدازاں ایک اور ملاقات بھی ہوئی جس میں یورپی یونین کے خارجہ امور کی نگران فیڈریکا موگرینی بھی شریک تھیں۔ یہ ملاقات ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین سن 2015 میں طے پانے والی جوہری ڈیل کو بچانے کے بارے میں تھی۔
بعدازاں پومپیو کے ترجمان مورگن اورٹاگس نے بتایا کہ ایران کے حالیہ بیانات اور اقدامات کے بعد کی صورتحال پر یورپی پارٹنرز کے ساتھ تبادلہ خیال کے لیے مائیک پومپیو نے آخری لمحات میں ماسکو کا دورہ بھی منسوخ کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران نے پچھلے ہفتے جوہری ڈیل سے جزوی دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا۔ آج یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اس موضوع پر بات چیت جاری ہے۔