ایران (جیوڈیسک) امریکہ کی جانب سے ایران کی تیل کی برآمدات اور مالیاتی شعبے پر پابندیوں کا اطلاق ہو گیا ہے جبکہ ایران کا کہنا ہے کہ وہ ’فخریہ طور پر‘ امریکہ کی ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرے گا۔
ایران اور بین الاقوامی ممالک کے ساتھ جوہری معاہدے سے امریکہ کے انخلا کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں۔
ایران کی تیل کی برآمدات اور مالیاتی شعبے پر پابندیوں کا مقصد تہران پر اس کے جوہری اور میزائل پروگرام کو محدود کرنے اور مشرق وسطیٰ میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو محدود کرنا ہے۔
امریکہ کے صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد ایران کے رہنماؤں پر یہ دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ اپنا ’تباہ کن رویہ‘ ختم کر دیں یا پھر ’اقتصادی بحران ‘ کی جانب بڑھتے جائیں۔
ایران کے خلاف عائد کی جانے والی نئی تعزیرات کی مزید تفصیلات وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر خزانہ اسٹیون منوچن پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں بیان کریں گے۔
امریکہ کے اس اقدام کے بعد ایران کے خلاف وہ تعزیرات دوبارہ بحال ہو جائیں گی جو 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے کے بعد ختم ہو گئی تھیں۔
نئی تعزیرات ایران کی تیل، شپنگ، انشورنس اور بینکنگ کے شعبوں سے منسلک 300 نئی کمپنیوں اور اداروں پر بھی تعزیرات عائد کر دی گئی ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اس سال مئی میں اسے ایک خراب معاہدہ قرار دیتے ہوئے اس معاہدے سے نکل جانے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اس معاہدے کے دیگر فریقوں برطانیہ، فرانس، جرمنی ، چین اور روس نے کہا کہ وہ اس معاہدے کی پاسداری کریں گے۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ ایران امریکہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تیل برآمد کرے گا۔
ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ وہ ’فخریہ طور‘ پرامریکہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی خلاف ورزی کریں گے۔
قوم سے خطاب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ ’میں اعلان کرتا ہوں کہ ہم فخریہ طور پر آپ کی غیر قانونی اور غیر منصفانہ پابندیوں کا متبادل تلاش کریں گے کیونکہ یہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم اس وقت اقتصادی جنگ کی صورتحال میں ہیں اوردھونس جمانے والی طاقت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ‘
حسن روحانی نے امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’میرے خیال میں امریکہ کی تاریخ میں کوئی ایسا شخص وائٹ ہاؤس میں نہیں آیا جو عالمی قوانین اور معاہدوں کا اتنا مخالف ہو۔‘
امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد کی گئی پابندیوں کو ’سخت ترین پابندیاں‘ قرار دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال مئی میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور بین الاقوامی طاقتوں کے مابین طے پانے والا معاہدہ سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اس سال مئی میں اسے ایک خراب معاہدہ قرار دیتے ہوئے اس معاہدے سے نکل جانے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اس معاہدے کے دیگر فریقوں برطانیہ، فرانس، جرمنی ، چین اور روس نے کہا وہ اس معاہدے کی پاسداری کریں گے۔