اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی فضائیہ کے کمانڈر امیکم نورکن نے کہا ہے کہ تل ابیب ایک “انشورنس پالیسی” کی نمائندگی کرتا ہے جو اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ ایران جوہری بم حاصل نہیں کرے گا۔
نورکن کا یہ بیان اسرائیل کے عبرانی چینل 13 کو دیے گئے انٹرویو میں سامنے آیا ہے۔ کل بدھ کو ٹائمز آف اسرائیل نے بتایا کہ ان کا مکمل انٹرویو آج جمعرات کو نشر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ “ہم انشورنس پالیسی رکھتے ہیں، ہم غلطیاں کرتے ہیں، لیکن ہم غلطیوں کی اصلاح کرلیتے ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے کہ تہران کے پاس جوہری بم نہ ہو۔” تازہ جوہری معاہدہ یا ایران پر حملے کا منصوبہ
ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے موجودہ صورتحال اب تک کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہے۔
منگل کے روز “ٹائمز آف اسرائیل” اخبار کے حوالے سے نقل کردہ ایک بیان میں اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ ان کے ملک کی کوشش ہے کہ ایران کے ساتھ ایک تازہ معاہدہ کیا جائے یا پھر ایران پر وسیع پیمانے پر حملے کا منصوبہ بنایا جائے۔
یہ بیانات اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کے اعلان کے چند دن بعد سامنے آئے ہیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ تل ابیب ایران کے جوہری پروگرام پر فوجی حملہ کرنے کی صلاحیت تیار کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
گذشتہ جمعرات کو بینی گینٹز نے کہا تھا کہ ہمیں ایران کے حوالے سے اپنے شراکت داروں پر اثر انداز ہونا ہے اور ان کے ساتھ مسلسل بات چیت کرنی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل ایک ایسا جوہری معاہدہ چاہتا ہے جو نہ صرف یورینیم کی افزودگی کے مسئلے کو حل کرے بلکہ خطے میں ایران کی سرگرمیوں کو بھی حل کرے۔ ویانا مذاکرات
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب 29 نومبر کو ویانا میں جوہری مذاکرات کا ساتواں دور شروع ہوا تھا۔
منگل کے روز ایرانی جوہری معاہدے میں شریک یورپی ممالک نے اس فائل پر مذاکرات کی بحالی کے ایک دن بعد کہا کہ بات چیت میں آنے والے دنوں میں ایرانیوں کی “سنجیدگی” کا اندازہ لگایا جائے گا اور بات چیت کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
سنہ 2015 کے بین الاقوامی معاہدے میں شریک ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے ویانا میں سفارت کاروں نے خبردار کیا کہ “اگر وہ (ایرانی) ہمیں سنجیدگی نہیں دکھاتے ہیں کہ تواگلے 48 گھنٹے نازک ہوں گے۔”