نیویارک (جیوڈیسک) امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کی جانب سے خلیج میں امریکہ کا ڈرون طیارہ گرائے جانے کے باوجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا حکم دے دیا تھا مگر بعدازاں اسے واپس لے لیا گیا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق، صدر نے ایرانی تنصیبات بشمول ریڈار سسٹم، اور میزائل تنصیبات کا نشانہ بنانے کی منظوری دی تاہم بعد میں اچانک فیصلہ تبدیل کر لیا۔
اخبار نے ایک اعلٰی امریکی عہدیدار کا حوالہ دیا ہے جو اس اجلاس میں شریک تھے، جن کے بقول یہ کارروائی آج صبح کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ شہری اموات سے بچا جا سکے۔
اس اہم اجلاس میں موجود امریکی عہدیدار نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ امریکی فضائیہ کے طیارے کارروائی کے لیے محو پرواز تھےجبکہ سمندر میں موجود بحری جہازوں نے بھی اہداف کا تعین کر لیا تھاتب یہ حکم نامہ واپس لے لیا گیا۔
امریکہ اگر ایران کے خلاف کارروائی سے اچانک دستبردار نہ ہوتا تو یہ مشرق وسطیٰ میں ٹرمپ کی تیسری فوجی مداخلت شمار ہوتی۔
اس سے قبل امریکہ 2017 اور 2018 میں شام میں اہداف کو نشانہ بنا چکا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی فوج نے گزشتہ روز ایران کی جانب سے خلیج میں اس کا ایک ڈرون طیارہ گرائے جانے کی تصدیق کی گئی تھی جبکہ ایران کی پاسدران انقلاب نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی طیارے نے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی جس پر اسے گرایا گیا۔