ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو بھی جوہری مذاکرات میں شامل کرنے کا امریکی اصرار

US-European Officials

US-European Officials

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی اور یوروپی عہدیداروں نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اب ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور دہشت گرد گروہوں کی ایرانی معاونت کے معاملے کو بھی جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات میں شامل کرنے پر اصرار کر رہی ہے۔ دوسری طرف ایران کی یہ کوشش ہے کہ امریکا اس بات کی ضمانت دے کہ آئندہ کوئی ری پبلیکن صدر جوہری پروگرام پر طے پائے معاہدے کو منسوخ نہ کرسکے۔

ایران اور امریکا نے گذشتہ دو ماہ کے دوران بالواسطہ ملاقاتوں میں زیر بحث تقریبا ہر معاملے پر نمایاں پیشرفت کی ہے۔ امریکا نے جنوبی کوریا کو ایران کے منجمد 7 ارب ڈالر جاری کرنے کے لیے گرین سگنل بھی دے دیا ہے۔ “واشنگٹن پوسٹ” کے مطابق ایران نے اس رقم میں اقوام متحدہ کا حصہ اسے ادا کردیا ہے۔

ہفتے کے روز ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کے چھٹے دور کا آغاز ہوا۔ بائیڈن انتظامیہ اس بارے میں مطمئن نہیں کہ آیا یہ ابتدائی معاہدے سے کہیں زیادہ آخری معاہدے کے قریب ہے یا نہیں۔ انتظامیہ کے ایک سینیر عہدیدار نے کہا کہ ہر معاملے پر ہر بار جب ہم ملتے ہیں کچھ پیش رفت ہوتی ہے۔ اس نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کچھ چیزیں حل طلب ہیں جنہیں جلد ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

عہدیدار نے مزید کہا 70 یا 80 فیصد امور پر پیشرفت سے کوئی فرق نہیں پڑتا اہم بات یہ ہے کہ دونوں فریقوں کے مابین بنیادی عدم اعتماد پر قابو پایا جانا چاہئیے۔

انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ایران پر عائد کئی امریکی پابندیاں ختم کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان میں سے بہت سی پابندیاں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے “زیادہ سے زیادہ دباؤ” مہم کے طور پر نافذ کی گئی تھیں۔