ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے اتوار کے روز اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی آمیز ٹویٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ہمیں نہ دھمکائے بلکہ 290 کا ہندسہ یاد کرے۔
خیال رہے کہ اتوار کو امریکی صدر نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس ںے حملہ کیا تو ایران کی 52 تنصیبات امریکا کے نشانے پر ہوں گی۔
پیر کے روز روحانی نے ٹویٹر پر کہا کہ “جو لوگ 52 نمبر کا حوالہ دیتے ہیں انہیں 290 نمبر کے عدد کو یاد رکھنا چاہیئے (ان کا اشارہ اس مسافر بردار ایرانی ہوائی جہاز کی طرف تھا جسے امریکا نے سنہ 1988ء میں مار گرایا اور اس واقعے کے رد عمل میں ایران نے عراق کے ساتھ جاری آٹھ سالہ جنگ روکنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ نے اتوار کو کہا تھا کہ امریکا نے ایران میں 52 مقامات کی نشاندہی کی ہے۔ جنگ کی صورت میں ان مقامات کو سرعت اور طاقت کے نشانہ بنایا جائے گا۔ اگر ہمارے لوگوں یا مفادات پر ایران حملہ کرتا ہے تو ایران کے باون مقامات ہمارے نشانے پر ہوں گے۔
عراق میں ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا دفاع کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ امریکا نے یہ اقدام اپنے دفاع میں کیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر کی طرف سے 52 کے عدد کا حوالہ اس لیے دیا کیونکہ 1979ء میں ایران میں برپا ہونے والے ’انقلاب‘ کے بعد شدت پسند ایرانیوں نے امریکی سفارت خانے میں گھس کر 52 امریکی سفارت کار یرغمال بنا لیے تھے۔
ایرانی اور امریکی لیڈرشپ کے درمیان تازہ بیان بازی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب گذشتہ جمعہ کو امریکی فوج نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایک بین الااقوامی ہوائی اڈے پر ڈرون حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی اور کئی دوسرے عراقی وایرانی فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔