ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں کووِڈ-19 کے یومیہ کیسوں کی تعداد میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہو گیا ہے۔حکومت نے ملک میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ایک ہفتے تک لاک ڈاؤن لگادیا ہے اور شاہراہوں پر گاڑیوں میں سفرکرنے پر پابندی عاید کردی ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق کیسوں کی تعدادمیں اضافہ ملک میں کووِڈ-19 کی پانچویں لہرکا مظہر ہے اور وہ کرونا سے تیزی سے پھیلنے والی نئی شکل ڈیلٹا پر قابو پانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔
ایرانی حکومت کے اعلان کے مطابق سوموار سے 21 اگست تک ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے تحت تمام غیر ضروری کاروباراوردفاتربند رہیں گے۔اس کے علاوہ اتوار سے 27 اگست تک شاہراہوں پر گاڑیاں چلانے پر بھی پابندی ہوگی اور صرف ضروری اشیاء کی حمل ونقل اور مریضوں کو لانے لے جانے کے لیے گاڑیاں چلانے کی اجازت ہوگی۔
ایران کی قومی کرونا وائرس ٹاسک کے ترجمان علی رضارئیسی نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا ہے کہ ’’خوراک کا سامان اور ضروری اشیاء کی حمل ونقل کے لیے استعمال ہونے والے ٹرکوں کے سوا تمام شاہراہیں بند رہیں گی۔ان کے علاوہ صرف ایمبولینسوں کو چلانے کی اجازت ہوگی۔ٹریفک پر اس پابندی پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔‘‘
ترجمان نے مزید کہا کہ حکام محرم الحرام میں اہل تشیع کو صرف کھلے جگہوں پرواقعہ کربلا کی مناسبت سے تعزیتی اجتماعات اور مذہبی تقاریب منعقد کرنے کی اجازت دیں گے۔
دریں اثناء ایرانی وزارتِ صحت نے ہفتے کے روزکووِڈ-19 کے 29700 نئے کیسوں کی تشخیص کی اطلاع دی ہے۔وزارت کے مطابق کرونا وائرس کا شکارمزید 466افراد وفات پاگئے ہیں۔گذشتہ سوموار کو وزارت صحت نے کووِڈ-19 سے 588 ہلاکتوں کی اطلاع دی تھی۔ایران میں اب تک اس مہلک وائرس سے 97208 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
سوشل میڈیا کے صارفین حکومت پر ملک میں سست رفتاری سے کرونا وائرس کی ویکسین لگانے اوراس وبا سے نمٹنے میں بدانتظامی کے الزامات عاید کررہے ہیں۔ اب تک ملک کی کل آبادی آٹھ کروڑ 30 لاکھ افراد میں سے صرف 38 لاکھ کو مکمل ویکسین لگائی جاسکی ہے۔
دوسری جانب ایرانی حکام امریکی پابندیوں کو ویکسین لگانے کی مہم میں حائل رکاوٹوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران بیرون ملک سے ویکسین کی خوراکیں درآمد نہیں کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایران مشرقِ اوسط میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے اور یہاں اب اس کی نئی شکل ڈیلٹا کے بھی بڑی تعداد میں نئے کیس روزانہ سامنے آرہے ہیں۔ایران میں گذشتہ سال کے اوائل میں کروناوائرس کی وبا پھیلنے کے بعدگذشتہ ماہ عید الاضحیٰ کے موقع پر پہلی مرتبہ سرکاری دفاتراور بنکوں کو بند کیا گیا تھا۔
ایرانی حکومت نے گذشتہ ڈیڑھ ایک سال میں وبا کے دوران میں مکمل لاک ڈاؤن سے گریزکیا ہے اور اس کے بجائے عارضی نوعیت کے اقدامات کیے ہیں مگر اب پہلی مرتبہ ملک میں لاک ڈاؤن بھی کیا جارہا ہے۔