ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے مختلف شہروں میں بجلی کی بار بار کی بندش کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔بعض شہروں میں اس ہفتے کے دوران میں احتجاجی مظاہرین نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف بھی سخت نعرے بازی کی ہے۔
ایران کے شہر شیراز میں سوموار کی شب احتجاجی مظاہرے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے۔اس میں مظاہرین ’’آمر مردہ باد‘‘ اور ’’مرگ برخامنہ ای‘‘کے نعرے لگا رہے ہیں۔
دارالحکومت تہران کے ایک اقامتی علاقے میں رات کے گھپ اندھیرے میں احتجاجی مظاہرے کی ایک ویڈیو منظرعام پرآئی ہے۔اس میں بھی مظاہرین کو’’آمر مردہ باد‘‘ اور’’مرگ برخامنہ ای‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے سنا جاسکتا۔
تہران کے جنوب میں واقع شہرِ رے میں مظاہرین نے محکمہ بجلی کے مقامی دفتر کے باہر جمع ہوکر احتجاج کیا ہے۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کے مطابق وہ نعرے بازی کرتے ہوئے وزیرتوانائی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے تھے۔انھوں نے وزیرتوانائی کو ’’نااہل‘‘ قرار دیا ہے۔
ایران کا سرکاری میڈیا حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کی خبریں عام طور پر دبادیتا ہے اور ان کی کوریج نہیں کرتا لیکن اس نے بھی سوموار کو ایران کے متعدد شمالی شہروں میں مظاہروں کی اطلاع دی تھی۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی ایسنا نے شمال مشرقی قصبہ کردکوئے میں احتجاجی ریلی کی اطلاع دی ہے اور مظاہرین کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’بار بار بجلی کی بندش سے بہت سے مسائل پیدا ہوئے ہیں،اپارٹمنٹوں میں پانی کی سپلائی منقطع ہوجاتی ہے،ریفریجریٹروں میں پڑا گوشت اور کھانے پینےکی دوسری اشیاء خراب ہوجاتی ہیں اور گھریلو برقی آلات ناکارہ ہوجاتے ہیں۔‘‘
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے بجلی کی کھپت میں اضافہ ہوگیا ہےمگراس کی پیداوار طلب کے مقابلے میں کم ہوگئی ہے۔اس کی بڑی وجہ یہ بنی ہے کہ کم بارشوں کی وجہ سے پن بجلی کی پیداوار کم ہوگئی ہے۔اس کے علاوہ لوگ کرپٹو کرنسی کے ذریعے زرتلافی پر بجلی استعمال کررہے ہیں۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے منگل کے روز بجلی کی بندش پر ایرانیوں سے معذرت کی ہے اور ان پر زور دیا ہےکہ وہ اس بحران پر قابو پانے میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
انھوں نے ایرانی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’لوگ بجلی کی بندش کی شکایت کررہے ہیں اور وہ اس میں حق بجانب ہیں۔وزارتِ توانائی میں کوئی خرابی نہیں لیکن وزیر صاحب کو اس امر کی وضاحت کرنی چاہیے کہ اصل مسئلہ کیا ہے اور ہمیں اس کا کوئی حل نکالنا ہوگا۔‘‘