سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کے وزیرِ مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ایران کا آئین انقلاب برآمد کرنے پر زور دیتا ہے۔ ایسے میں ایران کے ساتھ مذاکرات کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے ان خیالات کا اظہار ہنگری کے دارالحکومت پڈاپسٹ میں جمعہ کے روز صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے بیانیے میں تضاد اور دوغلا پن ہے۔ وہ ایک طرف مذاکرات کی بات کرتا ہے اور دوسری طرف خطے کے ممالک کی پیٹھ میں خنجر گھونپ رہا ہے۔ ایران کو اپنی روش بدلنا ہوگی۔ ان کاکہنا تھا کہ امریکا نے ایران پر اقتصادی پابندیاں ہماری خواہش پر نہیں بلکہ ایران کے خطے میں برتائو پر عاید کی ہیں۔
الجبیر نے وضاحت کی کہ ایرانی آئین انقلاب برآمد کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ایسے میں ہم تہران کے ساتھ بات چیت کیسے کرسکتے ہیں؟۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایرانی عوام تاریخی طور پر اعتدال پسند ہیں ، لیکن حکومت نے ایران کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور کا کہنا تھا کہ ہم نے نہ تو ایران پر میزائل برسائے اور نہ ایران کے خلاف ملیشیائیں تیار کیں۔ یہ سب کچھ ایران کر رہا ہے اور اسے یہ روکنا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں عادل الجبیر نے واضح کیا کہ سعودی عرب کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہم سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازع فلسطین کا دو ریاستی حل چاہتےہیں۔
یمن کے بارے میں انہوں نے کہا یمنی اعتدال پسند قوتوں نے مذاکرات میں حصہ لیا لیکن حوثیوں نے اپنی بغاوت کی روش اپنائے رکھی۔ ہم اب بھی یمن میں جنگ نہیں چاہتے بلکہ تنازع کا سیاسی حل تلاش کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یمن کو ایک چھوٹے سے گروپ کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہونے دیں گے۔