ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں کرونا وائرس کے یومیہ کیسوں کی تعداد میں ایک مرتبہ پھر اضافے کے باوجود اسکولوں میں سات ماہ کے وقفے کے بعد تدریسی سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا ہے اور ملک بھر میں قریباً ڈیڑھ کروڑ طلبہ وطالبات اسکولوں میں لوٹ آئے ہیں۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے ہفتے کے روز سرکاری ٹیلی ویژن سے براہِ راست نشر کی گئی ویڈیو کانفرنس میں اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کے عمل کی خود نگرانی کی ہے۔اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ’’اس سال طلبہ وطالبات کے معاملے میں ہم نے کاندھوں پر بھاری ذمے داری کا بوجھ اٹھایا ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’تعلیم اور صحت معاشرے کے لیے یکساں اہمیت کے حامل ہیں ‘‘لیکن ساتھ ہی انھوں نے واضح کیا کہ ’’والدین کو اپنے بچّوں کو دوبارہ اسکولوں میں بھیجنے کے لیے مجبور نہیں کیا جائے گا۔‘‘
ایرانی میڈیا کے مطابق مذہبی تعلیم کے مدارس بھی آج دوبارہ کھل گئے ہیں۔ابتدائی طور پر ان میں پچاس ہزار طلبہ کو حاضر ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب ایران میں اسکولوں اور جامعات کو دوبارہ کھولنے کے فیصلے پر بہت سے ماہرین طب نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ چین کے بعد ایران میں کرونا وائرس سب سے پہلے پھیلا تھا اور مشرقِ اوسط میں یہ اس مہلک وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
ایرانی میڈیکل کونسل کے سرکاری طور پر مقرر کردہ سربراہ ڈاکٹر محمد رضا ظفرقندی نے اس ضمن میں وزیر تعلیم کے نام ایک خط لکھا ہے۔اس میں انھوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ’’اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے حیران کن فیصلے سے ملک کے طبی عملہ پر کام کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوگا۔‘‘
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی ایسنا کے مطابق ڈاکٹر ظفرقندی نے لکھا ہے:’’جب کوئی وبا پھیلتی ہے تو اسکولوں کو سب سے پہلے بند کیا جانا چاہیے اور سب سے آخر میں دوبارہ کھولا جانا چاہیے۔‘‘
دریں اثناء ایران کی وزارت صحت کی خاتون ترجمان سیما سادات لاری نے کہا ہے کہ کووِڈ-19 کا شکار مزید 110 مریض چل بسے گئے ہیں۔اس طرح اب تک اس مہلک وائرس سے مرنے والے مریضوں کی تعداد 22154 ہوگئی ہے اور ملک میں 384666 تصدیق کیس ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔