واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے نائب صدر مائیک پینس نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی حکومت کے صبر کا امتحان نہ لے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران کو یہ ادراک کرنا ہوگا کہ وائٹ ہاؤس میں اب براک اوباما نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ صدر ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق نائب امریکی صدر نے ایران کو یہ تنبیہ ایک ایسے وقت میں دی ہے، جب دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اپنے نقطہ عروج پر ہے۔ گذشتہ جمعہ کو امریکی حکومت نے ایران کے متنازع بیلسٹک میزائل تجربات کے رد عمل میں ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عاید کی تھیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ اس وقت پیدا ہوا تھا جب گذشتہ ماہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد ایران کو امریکا کا بدترین دشمن قرار دیا تھا۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے گذشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران دنیا بھر میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست ہے۔ اسی حوالے سے امریکی ٹی وی ’اے بی سی نیوز‘ کے لیے ریکارڈ کرائے گئے ایک انٹرویو میں نائب صدر نے کہا کہ ’بہتر ہے کہ ایران ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی حکومت کے صبر اور عزم کا امتحان نہ لے۔
ایران کو یہ سمجھنا ہوگا کہ وائیٹ ہاؤس میں اب ڈونلڈ ٹرمپ صدر ہیں‘۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015ء میں طے پائے ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر معاہدے اور نئی امریکی حکومت کی جانب سے اس معاہدے بارے پالیسی سے متعلق سوال کے جواب میں نائب صدر نے کہا کہ ’ایرانیوں نے عالمی برادری کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ میں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ہماری انتظامیہ اس سمجھوتے کو بدترین قرار دیتے ہیں‘۔
اگرچہ امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ایران کے ساتھ طے پائے سمجھوتے کی پاسداری کرے گی مگر نائب صدر پینس نے اس حوالے سے شکوک وشبہات کا اظہار کیا اور کہا کہ وقت آنے پر ہی فیصلہ کریں گے کہ آیا ہم اس معاہدے کو برقرار رکھ سکتے ہیں یا نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مائیک پینس نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیش آنے والے دنوں میں فیصلہ کریں گے کہ ایران کےجوہری پروگرام پرسمجھوتے کے بارے میں انہیں کیا فیصلہ کرنا ہے۔ اس ضمن میں صدر اپنے مشیروں سے بھی رائے لیں گے۔ مگر میں ایران کو یہ پیغام دوں گا کہ وہ اپنی معاندانہ سرگرمیوں کا بار بار جائزہ لے۔
ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتے تناؤ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی سمیت تمام آپشن کھلے ہیں۔