ایران (جیوڈیسک) عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے سیکرٹری جنرل ‘یوکیا امانو’ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے افزودہ شدہ یورینیم کی مقدار بڑھا دی ہے۔
ایک بیان میں یو کیا امانو نے کہا کہ ایران کی طرف سے یورینیم کی افزدوگی میں اضافہ باعث تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور امریکا کے درمیان جاری تنائو کی وجہ سے پہلے ہی کشیدگی کی فضاء پائی جا رہی ہے۔ ایران پر الزام ہے کہ اس نے سنہ 2015ء کو طے پائے جوہری سمجھوتے کی شرائط پر ان کی روح کے مطابق عمل درآمد نہیں کیا۔
انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ امریکا اور ایران کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی میں جلد کمی آئے گی اور فریقین بات چیت کے ذریعے تنازعات کے حل پر غور کریں گے۔
عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ نے ان خیالات کا اظہار ایجنسی کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔
مئی کے آخرمیں عالمی توانائی ایجنسی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ایران میں بھاری پانی اور افزودہ شدہ یورینیم کی مقدار میں اضافہ ہوچکا ہے تاہم سنہ 2015ء میں طے پائے معاہدے میں تعین کردہ حدود سے یہ مقدار زیادہ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور ایران ایک دوسرے کے خلاف حالت جنگ میں ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کے بعد تہران پر مزید اقتصادی پابندیاں عاید کردی ہیں اور ایران کی طرف سے کسی جوابی کارروائی میں دفاع کے لیے امریکی فوج مشرق وسطیٰ کے ممالک میں تعینات کر دی ہے۔