تہران (جیوڈیسک) ایران کی والی بال فیڈریشن نے اینے ایک اعلان میں غیر ملکی خواتین کو مردوں کے والی بال میچ دیکھنے کی اجازت دے دی ہے۔
تین ماہ قبل انٹرنیشنل والی بال فیڈریشن نے ایرانی حکام کو متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران میں والی بال میچوں کے سلسلے میں جنسی امتیاز کی پالیسی برقرار رکھی تو اسلامی جمہوریہ ایران کو بین الاقوامی ٹورنامنٹ سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ غیر ملکی خواتین کو یہ اجازت رواں برس کی ایشین چیمپیئن شپ کے سلسلے میں دی گئی ہے۔
واضع رہے کہ ایران میں خواتین کو عموماً مردوں کے میچز دیکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ حکام کے مطابق اس پابندی کی وجہ کھلاڑیوں اور شائقین میں پایا جانے والا غیر شائستہ اور غیر اخلاقی رویہ ہوتا ہے جب وہ جذبات کی رو میں بہکتے ہوئے ناشائستہ زبان استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ والی بال میچ کے حوالے سے جنسی امتیاز کا تنازع اس وقت کھڑا ہوا تھا جب ایک برطانوی نژاد ایرانی خاتون کو تہران حکومت نے گزشتہ برس جون کے مہینے میں والی بال کے ایک میچ سے قبل سٹیڈیم کے باہر سے گرفتار کر لیا تھا۔ ایرانی حکام کے مطابق غنچہ قوامی کو سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا تھا۔
اسی کے معاملے پر انٹرنیشنل والی بال فیڈریشن نے تہران حکومت کو متنبہ کیا تھا۔ ایرانی حکومت نے انٹرنیشنل ادارے کے برطانوی نژاد خاتون کے حوالے سے پیدا خدشات کو مسترد کر دیا تھا۔ ایرانی والی بال فیڈریشن کے صدر محمود افشار دوست کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سفارتخانوں میں کام کرنے والی غیر ملکی خواتین کے علاوہ غیر ملکی ٹیموں کے ساتھ آنے والی فیملیز اور دوسری غیر ملکی خواتین جو ایران میں قیام پذیر ہیں وہ والی بال میچوں کو دیکھنے جا سکتی ہیں۔