ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایک ایرانی عدالت نے فرانسیسی شہری بینجمن بیریئرے کو جاسوسی کے الزام میں آٹھ برس قید کی سزا سنائی ہے۔ بیریئرے کو ایران کے ایک سرحدی علاقے میں ڈرون اڑانے کے الزام میں مئی 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک ایرانی عدالت نے بینجمن کو جاسوسی کا قصوروار پائے جانے کے بعد منگل کے روز آٹھ برس قید کی سزا سنائی۔ 36 سالہ بینجمن کے وکلاء کا تاہم کہنا ہے کہ قانونی طریقہ کار میں بہت ساری خامیاں تھیں اور الزامات سیاسی اغراض پر مبنی ہیں۔
بیریئرے پر کیا الزامات ہیں؟ بیریئرے ایران کی سیاحت پر تھے۔ انہوں نے ایران اور ترکمانستان کے سرحدی علاقے میں ریموٹ سے چلنے والا ایک ایسا منی ہیلی کاپٹر ‘ہیلی کیم’ اڑایا تھا، جو تصویریں اتار سکتا ہے۔ اس واقعے کے بعد انہیں مئی 2020 میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
بیریئرے پر جاسوسی کے لیے سزا کے علاوہ ایران کے اسلامی نظام کے خلاف “پروپیگنڈا” کرنے کے جرم میں آٹھ ماہ کی اضافی سزا بھی سنائی گئی۔
بیریئرے کے وکیل فلپ ویلینٹ نے مقدمے کی سماعت کو “دکھاوا” قراردیتے ہوئے اس کی نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا، “یہ سزا مکمل طورپر سیاسی عمل کا نتیجہ ہے اور اس سزا کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔” ویلینٹ کا مزید کہنا تھا،” انہیں غیر جانبدار جج کے سامنے شفاف ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا۔”
انہوں نے کہا بیریئرے کو مشہد میں بند کمروں کی انقلابی عدالتوں میں پیش کیا گیا اور انہیں سزا کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
بیریئرے کے ایک ایرانی وکیل سعید دین غان نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ان کے موکل سزا سن کر “صدمے” میں ہیں اور 20 دن کی مقررہ مدت کے اندر اس کے خلاف اپیل کریں گے۔
بیریئرے کے اہل خانہ کا کہناہے کہ وہ معصوم ہیں اور انہیں سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔
بیریئرے ان ایک درجن سے زائد مغربی شہریوں میں شامل ہیں جنہیں ایران نے گرفتار کر رکھا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان ایسے افراد کو یرغمال قرار دیتے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ ان مغربی شہریوں کو ایران کی طاقتور پاسداران انقلاب کی ایما پر حراست میں لیا جاتا ہے تاکہ تہران مغرب سے رعایتیں حاصل کر سکے۔
فرانسیسی شہری کے خلاف ایرانی عدالت کا فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکا اور دیگر بڑی طاقتیں سن 2015 کے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ویانا میں مذاکرات کر رہی ہیں۔ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2018 میں اپنے ملک کو اس معاہدے سے یک طرفہ طورپر الگ کرلیا تھا۔
ایران نے جن دیگر ملکوں کے شہریوں کو گرفتار کر رکھا ہے ان میں ایران جوہری مذاکرات میں شامل تینوں یورپی طاقتیں برطانیہ، فرانس اور جرمنی شامل ہیں۔
ان میں تھامس روئٹرز فاونڈیشن کے لیے کام کرنے والی برطانوی ایرانی شہری نازنین زغاری ریٹکلف بھی شامل ہیں جنہیں ایران نے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر رکھا ہے۔ نازنین ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔
دریں اثنا فرانسیسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیریئرے کی سزا ناقابل قبول ہے اور درحقیقت اس کی کوئی بنیاد نہیں بنتی ہے۔